انسان دوسرے جانوروں سے اس لیے ممتاز ہے کہ اس کے پاس کمیونیکیشن کے لیے ذخیرہ الفاظ موجود ہے یہ الفاظ سے دوسروں کو اپنا مدعا سمجھا سکتا ہے۔

مترجم ایک زبان کے الفاظ دوسری زبان کے الفاظ میں تبدیل کرتا ہے اور یہ یقینی بناتا ہے کہ پہلی زبان میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں اس کا مفہوم ترجمے کے بعد باقی رہے صرف لفظی ترجمہ نہ ہو بلکہ مفہوم بھی بات کا باقی رہے۔

 مترجم کسی ملک کی نہ صرف زبان سمجھتا ہے بلکہ اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اس ملک کی ثقافت سے بھی واقف ہو کیونکہ زبان ثقافت سے ہی پروان چڑھتی ہے۔

ترقی یافتہ ممالک میں اس کیرئیر میں داخلے کے لیے کم از کم اس زبان میں گریجویشن  اور ماسٹر کی ڈگری ضروری ہو۔ اس شعبے میں آنے کے لیے ضروری ہے کہ دو یا دو سے زائد زبانوں میں آپ کو مہارت حاصل ہو۔ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں مختلف زبانوں کے کورس کرائے جاتے ہیں۔

یہ لوگ مختلف شعبوں میں جا سکتے ہیں، جیسے سائنسی رپورٹیں، قانونی دستاویزات یا فلم سکرپٹ وغیرہ۔
یہ لوگ سرکاری اداروں میں بھی کام کرتے ہیں جیسے بارڈر کنٹرول، خفیہ ادارے۔
 جب دو بانیں بولنے والے افراد آپس میں گفتگو کرتے ہیں تو ترجمان بن کر دونوں کی گفتگو کے الفاظ ترجمہ کرکے قابل فہم بنانا ان کا بنیادی کام ہے۔
یہ مختلف نجی اور سرکاری اداروں کو ترجمے کی خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔ فری لانسنگ کی دنیا میں ان کا بہت کا پڑا ہوا یے وہاں کلائنٹس کو پروفیشنل مترجم نہیں ملتے کیونکہ بزنس کے خط وکتابت کے لیے ان لوگوں کو مترجم کی ضرورت ہوتی ہے۔ بیرون ملک فون پر ہونے والی گفتگو کا ترجمہ کرنے کے لیے ان لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ کسی زبان کو سیکھانے کے ٹیچر کے طور پر بھی آپ کام کر سکتے ہیں۔

گوگل ٹرانسلیٹر آجانے کے باوجود اس شعبے کی مانگ دن بہ دن بڑھ رہی ہے کیونکہ گوگل ٹرانسلیٹر یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانی ذہانت کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور دوسری بات کہ گوگل ٹرانسلیٹر یا آرٹیفیشل انٹیلجنس کسی ملک کے کلچر کو نہی جانتے اور نہ ہی ترجمے کا وہ حق ادا کرسکتے ہیں جو ایک انسان کے بس میں ہے۔
پاکستان میں چائنیز، فرنچ، کورین، انگلش، اردو اور مقامی زبانوں کے مترجم کی بہت مانگ ہے

اس کی مزید شاخیں یہ ہیں۔
لینگوئج سیکرٹری
فری لانس مترجم
ٹرانسلیشن ایجنسی منیجر
سرکاری مترجم
ترجمان
زبان ٹیچر