دو دریا
تحریر : ایچ – ایم - زکریا
میں کہانی کو آگے بڑھانے سے پہلے آپ کو لوو یکی سے
متعارف کراتا چلوں لوو یکی چین میں رہتا ہے اس کی عمر تیرہ سال ہے اس کے والد کا
انتقال ہو گیا جس کے بعد لو و یکی کی کفالت کا بوجھ اس کی والدہ پر
آگیا والد کے انتقال کے چھ ماہ بعد لو و یکی کی والدہ کی طبیعت خراب ہو گئی لو و
یکی والدہ کو ہمسایوں کی مدد سے ہسپتال لے کر گیا والدہ کے میڈیکل ٹیسٹ ہوئے تو
پتہ چلالو و یکی کی والدہ کو آخری سٹیج کا
برین ٹیومر ہے "لو د یکی نے صحت کی قیمت پوچھی تو معلوم ہوا والدہ کے آپر یشن
کیلئے ایک لاکھ یو آن چا ئیں لوویکی نے گھر جا کر کل اثاثے کا تخمینہ لگا
یا معلوم ہوا یہ لوگ اگر اپنا سب کچھ بیچ دیں تو بھی بمشکل دس ہزار یو آن جمع ہوں
گے لوو یکی کے پاس دو آپشن تھے یہ ماں کی بیماری کو قبول کر لیتا ور اللہ کی رضا
سمجھ کر چپ چاپ بیٹھ جاتایا پھر ماں کو بچانے کی کوشش کرتا۔ یہ دونوں میں سے کسی
ایک کا تعین کر سکتا تھا لیکن تیر ہ سال کے ایک ایسے بچے کیلئے جس کے سرسے اچھا نک
باپ کا سایہ اٹھ گیا ہو اس کیلئے دوسرا آپشن ناممکن تھا چنانچہ لوو یکی کیلئے
حالات اور رضائے الہی پر تکئے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا مگر آپ لوو یکی کی حیران کن قوت فیصلہ
ملاحظہ کیجئے اس نے اپنی ماں کو بچانے کا فیصلہ کر لیا۔ لو و یکی نے دوسرے آپشن پر جانے کا فیصلہ کیا یہ
اپنے قصبے سے نکلا اس نے تین سو چالیس کلو میٹر کا سفر کیا یہ شہر پہنچااس نے شہر
میں لوگوں کے جوتے پالش کرنا شروع کر دیئے یہ روزانہ پندرہ گھنٹے کام کر تا تھا یہ ان پندرہ گھنٹوں میں ایک
سو یو آن کما لیتا تھا یہ تیرہ سال کے بچے کیلئے بڑی رقم تھی لیکن یہ برین ٹیومر
کے علاج کیلئے انتہائی قلیل تھی لو و یکی نے انداز الگایا یہ اگر روزانہ سویو آن کما
تار ہا تو یہ لاکھ یو آن جمع نہیں کر سکے گا اور اگر ایک لاکھ یو آن جمع ہو بھی
گئے تو اس کی ماں اس سے کہیں پہلے فوت ہو جائے گی مگر لوو یکی کے پاس اس کے علاوہ
کوئی آپشن
نہیں تھا۔ لو و یکی روزانہ جوتے پالش کرتارہا یہاں تک کہ اللہ تعالی کی غیبی امداد آگئی۔ آپ کو اللہ تعالی کی غیبی امداد کے بارے میں بھی بتاتا چلوں د نیا میں
نیکی اور بدی کے دو دریا بہہ رہے ہیں ہم انہیں منفی در یااور مثبت دریا کہہ سکتے
ہیں ہم تمام لوگ ان دونوں دریاؤں کے درمیان کھڑے ہوتے ہیں' دنیا کے مختلف حادثے ،مختلف
واقعات ،مختلف مسائل اور مختلف کامیابیاں ہمیں ان دونوں میں سے کسی ایک میں چھلانگ
لگانے پر مجبور کر دیتی ہیں ہم ان حادثوں اور واقعات کے دباؤ کے تحت منفی دریا میں
چھلانگ لگا دیتے ہیں یا پھر مثبت دریا میں اتر جاتے ہیں۔ ان دریاؤں کا پانی بہت
تیز ہو تا ہے ، ہم جو نہی اس پانی کا حصہ بنتے ہیں یہ ہمیں چند منٹوں میں کہیں سے
کہیں لے جاتا ہے۔ ان دریاؤں کا یہ بہاؤ غیبی مدد ہوتا ہے۔ آپ آج برائی کا تعین کر
لیں آپ یقین کیجئے آپ کو چند لمحوں میں دنیا جہاں کے برے لوگ برے خیالات اور برے
مواقع گھیر لیں گے اور آپ آج چھائی اور فلاح کے راستے پر قدم رکھ دیں' آپ کو دنیا
جہاں کے اچھے خیالات اچھے لوگ اور اچھائی کے وسائل اپنی طرف آتے محسوس ہوں گے۔ لو
و یکی نے کیو نکہ اچھائی اور بہتری کے راستے کا انتخاب کیا تھا چنانچہ دوماہ کی
مشقت کے بعد اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد اس تک پہنچ گئی یہ جوتے پالش کر رہا تھا اس
دوران ایک صحافی جو تا پالش کرانے کیلئے اس کے پاس آ گیا، صحافی نے دیکھا بچہ جی
جان سے محنت کر رہا ہے چنانچہ اس نے اس کے ساتھ گپ شپ شروع کر دی اس گپ شپ کے
دوران لو و یکی نے اسے اپنی کہانی سنائی صحافی کا دل بھر آیا اور اس نے اس بچے کی
مدد کا فیصلہ کر لیا یہ دفتر گیا اور اس نے لو و یکی کی کہانی عوام کے سامنے رکھ
دی یہ خبر اگلے دن چین کے اخبارات میں شائع ہوئی اور شام تک ٹیلی ویژن پر پہنچ گئی
یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی پورے چین میں تھر تھلی مچ گئی اور لوگوں نے لود یکی کی
ماں کے آپر یشن کی ذمہ داری اٹھانا شروع کر دی اس دوران یہ خبر اس ہسپتال تک بھی
پہنچ گئی جس نے لو و یکی سے ایک لاکھ یو آن کا مطالبہ کیا تھا ہسپتال کی انتظامیہ
کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے لو و یکی کی ماں کا مفت آپریشن کرنے کا اعلان
کر دیا یہ لود یکی کی زندگی کی بہت بڑی خبر تھی لو و یکی صحافیوں اور کیمروں کے
جلوس میں اپنی ماں کو لے کر ہسپتال پہنچا ڈاکٹروں نے اس کی ماں کا آپریشن کیا یہ
آپریشن کامیاب ہو گیا لو و یکی کی ماں صحت یاب ہو گئی اور اب لو و یکی اپنی ماں کے
ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے۔ میں نے یہ واقعہ پڑھا تو میں لوو یکی کی ہمت اور جرات کو سلام کرنے پر مجبور ہو گیا۔
آپ بھی تیرہ سال کے غریب بچے کو اپنے تصور میں لائیے آپ اس کے بعد اس کے اس فیصلے
کو دیکھئے جس کے ذریعے اس نے اپنی ماں کی جان بچانے کا فیصلہ کیا' آپ اس کے بعد اس
کو تین سو چالیس کلو میٹر کا سفر کرتے دیکھئے اور اس کے بعد آپ اس کو ایک ایسے
اجنبی شہر میں لوگوں کے جوتے پالش کرتے اور سوسو یو آن جمع کرتےدیکھئے جس میں اس
کا کوئی جاننے والا نہیں تھا تو آپ بھی لوو یکی کیلئے تالی بجانے پر مجبور ہو
جائیں گے۔ لود یکی کی طرح ہماری زندگی میں بھی ایسے بے شمار مسائل آتے ہیں جن کے
بارے میں ہمارا خیال ہوتا ہے ہم یہ مسئلہ حل نہیں کر سکیں گے چنانچہ ہم ہمت ہار کر
گھر بیٹھ جاتے ہیں جبکہ قدرت ہمیشہ مسئلہ پیدا کرنے سے پہلے اس کا حل تیار کرتی
ہے۔ اس مسئلے کا حل ہمارے دائیں بائیں موجود ہوتا ہے لیکن ہم اس پر توجہ دینے کی
بجائے ہمت ہار کر گھر بیٹھ جاتے ہیں اور یوں ہم مسئلے اور حل کے درمیان موجود دوانچ
کا فاصلہ کبھی طے نہیں کر پاتے۔ کاش ہم لود یکی کی طرح یہ سیکھ لیں کاش ہم اپنے
مسئلے کے حل کیلئے تین سو چالیس کلو میٹر کا فاصلہ طے کر لیں ہم ایک لاکھ یو آن
کیلئے سو سویو آن جمع کرنا شروع کر دیں اور ہم سویو آن کے ہر نوٹ کے بعد آسمان کی
طرف دیکھ کر اللہ تعالی سے درخواست کریں یا باری تعالی میرے کمزور ہاتھ صرف سویو
آن جمع کر سکتے ہیں اب یہ تم پر ہے اس سویو آن کو لاکھ یو آن میں تبدیل کر دے و تو
اللہ تعالی کو یقینا ہم پر ر حم آجائے اور یوں ہمارا مسئلہ حل ہو جائے لیکن ہم سویو
آن کمانے کی بجائے گیو اپ کر دیتے ہیں یا پھر دعاؤں کے سہارے پر چلے جاتے ہیں۔ ہم
یہ بھول جاتے ہیں اللہ تعالی مشرکوں کو شکست دینے سے پہلے اپنے بندوں سے توقع کرتا
ہے یہ 313 کی شکل میں جمع ہوں گے ایک ایک اونٹ اور ایک ایک خچر پر دو دو لوگ بیٹھ کر بدر کے میدان میں پہنچیں
گے اور تلواروں کے مقابلے کیلئے ڈنڈے سونت کر کھڑے ہو جائیں اور اس وقت مجھ سے عرض
کریں گے یا باری تعالی ہم اتنے ہی ہیں ہم تمہارے حکم پر میدان میں اتر آئے اب
ہماری فتح اور ہماری حفاظت تمہاری ذمہ داری ہے۔ اس وقت اللہ تعالی کی رحمت جوش
مارے اور یہ 313 کیل کانٹے سے لیس ہزار ہزار جوانوں کا غرور مٹی میں ملادیں۔ لود
یکی یہ ترکیب سمجھ گیا تھا چنانچہ یہ
دوہاتھ اور پالش برش لے کر میدان میں اتر آیا جبکہ ہم لوگ اپنے مسائل کے دباؤ میں اس فارمولے کو بھلا بیٹھے ہیں چنانچہ لوو یکی کامیاب
ہو گیا اور ہم ناکام ہیں۔

0 Comments