اپنی شخصیت کے بارے میں جانئے

تحریر: ایچ –ایم -زکریا



کچھ دن پہلے ایک جاننے والے کی کال آئی وہ محترم اپنی بیٹی کے لیے پریشان تھے کہ ایف ایس سی کے بعد اگر میری بیٹی کا میڈیکل کالج میں داخلہ نہ ہوسکا تو پھر کیا ہوگا جبکہ اس کا شوق بھی ڈاکٹر بننا ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ داخلہ نہ ہوسکاتو وہ اس مسئلے کو دل پر نہ لے لے اور اسے کچھ نہ ہوجائے ۔ میں ان کی یہ ساری بات تسلی سے  کال پر سنتا رہا، جب وہ خاموش ہوئے تو میں نے پوچھا کہ کیا آپ کی بیٹی کو میڈیکل کی فیلڈ میں جانے کا شوق ہےیا آپ بھیج رہے ہیں ؟ تو انہوں نے فوراہاں میں جواب دیاکہ اس کا شوق بھی ہے  اور ساتھ ہی  کہا کہ ہم اپنی بیٹی کو ڈاکٹر بنتے دیکھنا بھی چاہتے ہیں اور وہ بھی  ہماری خواہش کا احترام کر کے میڈیکل میں جانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ میں نے ان سے عرض کی کہ آپ نے یہ دو باتیں الگ الگ کی ہیں۔  یہ آپ کا شوق ہے اور وہ صرف آپ کے شوق کا احترام کر رہی ہیں۔ پھر انہوں نے مجھے اپنے گھر بلا لیا اور کہا کہ آپ ہماری بیٹی کی شخصیت اور ٹیلنٹ ڈسکور کریں میں نے کچھ سوالات کی لسٹ بچی کو تھما دی اور جب میں نے ان کے جوابات چیک کئے تو میں حیران رہ گیا کہ بچی کی شخصیت  مکمل طور پر INTROVERT ہے اور وہ میڈیکل کی فیلڈ میں صرف والدین کی رائے کا احترام کر رہی ہے جبکہ اس کا ٹیلنٹ بینکنگ اینڈ فنانس کا تھا ۔وہ اعدادوشمار کی جادوگرنی تھی ۔ شکر ہے والدین پڑھے لکھے ہونے کے ساتھ ساتھ  سمجھدار بھی تھے تو انہوں نے اپنی بیٹی کے ٹیلنٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی خواہش کو چھوڑ کر بچی کے ٹیلنٹ کو ترجیح دینے لگے۔ یہ ایک عام سی کہانی ہے جو ہمارے معاشرے کے ہر گھر میں ہے  جس پر والدین توجہ نہیں دیتے ۔  اس کے بعد میں نے نوجوانوں کو گائیڈ کرنےکے لیے یہ کالم لکھنے کی ترتیب بنائی۔ آپ اگر سٹوڈنٹس ہیں یا سٹوڈنٹس کے والدین ہیں تو سب سے پہلے بچوں  کی شخصیت جانیں پھر اس کا ٹیلنٹ ڈسکور کرکے اس فیلڈ کی ڈگری دلوائیں بچے بھی مطمئن اور خوشحال زندگی گزاریں گے اور معاشرے میں بھی نوجوانوں میں ٹینشن ، انگزائیٹی ختم ہوگی۔

معروف ماہر نفسیات کارل یونگ نے سب سے پہلے انسانی شخصیت پر کام کیا  ۔انھوں نے 1912 میں  لیکچر کے دوران ایک تھیوری پیش کی ان کا سوال یہ تھا کہ کیا انسان رینڈملی بی ہیو(Randomly Behave)  کر سکتا ہے جواب  تھا کہ انسان رینڈملی بی ہیو نہیں کر سکتا ۔ اس نے سب سے پہلے کہا کہ انسانوں کی بھی قسمیں ہوتی ہیں، آپ ان کی قسم سے ان کے بی ہیور کو چیک کر سکتے ہیں اس نے فرائڈکی تھیوری  کے ساتھ اختلاف کیااس نے اس کو امریکہ سے نکلوا دیا یہ سوئزر لینڈ چلے گئے وہاں جھیل کے کنارے ایک گھر میں رہنے لگا ۔  وہاں اس نے ایک تھیوری سوئس زبان میں لکھی پھر کافی عرصہ بعد اس کی کتاب کی انگلش میں ٹرانسلیشن ہوئی ۔ ایک بینکر نے سب سے پہلے یہ کتاب خریدی وہ کتاب گھر لے گیا تو اس کی بیوی اور بیٹی انسانی نفسیا ت میں دلچسی رکھتے تھے انہوں نے جب یہ کتاب پڑھی تو وہ اس کی تھیوری سے متاثر ہوئیں اور یوں اس کے کام کو آگے بڑھایا   ۔ اس کے بعد  ماں Katherine Briggs  اور بیٹی Isabel Myers نے ایک ٹول ڈویلپ کیا جو آج تک انسانی شخصیت کو جانچنے کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ انسانی شخصیت کو سمجھنے کے لیے ایک شاندار ٹول ہے ۔ ان ماں بیٹی کا خیال تھا کہ ماہر نفسیات یونگ کے کام سے عملی زندگی  فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اس کی مدد سے لوگ اپنی شخصیت کو سمجھ سکتے ہیں اور اپنے پسندیدہ پروفیشن کا انتخاب آسانی سے کر سکتے ہیں۔ آپ کی شخصیت کیا ہے؟ آپ میں اللہ تعالیٰ نے کیا خوبیا ں رکھ دیں؟ آپ دوسروں سے کیسے تعلقات بہتر بنا سکتے ہیں ؟آپ کو کس شعبے میں جانا چاہیے ؟ ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ہم MBTI ٹول استعمال کرتے ہیں۔ اس سے مراد۔ Myers – Briggs -  Type -  Indicator

جدید دنیا میں MBTI  ٹول کے ذریعے اپنے پسند کے پروفیشن کا انتخاب کیا جاتا ہے وہاں سٹوڈنٹس ڈگری بھی اپنی پسند کے شعبے کی لیتے ہیں پھر  فارغ اتحصیل ہونے کے بعد فورا جاب شروع کردیتے ہیں کیونکہ انھوں نے اس ٹول کی مدد سے اپنی شخصیت اور اپنا ٹیلنٹ  پہچان لیا ہوتا ہے ۔ نوجوانوں کی آسانی کے لیے سلسلہ وار  MBTI کے بارے میں جانکاری دی جا رہی ہے تاکہ آپ اپنی شخصیت سمجھ کر ڈگری لیں اور پھر اس کے بعد اپنی پسند کا پروفیشن اختیار کر سکیں ۔

انسانوں کی 4 اقسام ہوتی ہیں۔ ہم ہر ایک کو ڈسکس کرتے ہیں۔

شخصیت کی پہلی  ڈائی مینشن (INTROVERT OR EXTROVERT)

ہم انسان دو دنیاؤں میں رہتے ہیں ۔ہمارے  اندر کی دنیا اورہمارے  باہر کی دنیا۔ اندر کی دنیا میں رہنے والے انٹروویرٹ کہلاتے ہیں اور باہر کی دنیا والے ایکسٹروویرٹ کہلاتے ہیں۔ انٹرویرٹ وہ ہوتے ہیں جو زیادہ تر آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں یہ میل جول زیادہ نہیں رکھتے بلکہ اکیلے رہتے ہیں کیونکہ یہ اکیلے پن سےاپنے اندر انرجی حاصل کرتے ہیں جبکہ ایکسٹرویرٹ زیادہ باتونی ہوتے ہیں،  یہ ہمیشہ محفل پسند کرتے ہیں ان کے لیے اکیلے رہنا مشکل ہوتا ہے اور ان کو محفل اور کمپنی سے ہی انرجی حاصل ہوتی ہے ۔انٹرویرٹ کے دوست کم ہوں گےجبکہ ایکسٹرویرٹ کے دوست زیادہ ہوں گے۔   ایکسٹرویرٹ لوگ اپنی پرسنل انفارمیشن دوسروں سے شئیر کر لیں گے لیکن انٹرویرٹ صرف اپنے قریبی لوگوں سے باتیں شئیر کریں گے۔ ایکسڑویرٹ کو فون پر کال آجائے تویہ جہاں ہوں گے فورا اٹینڈ کر لیں گے جبکہ انٹرویرٹ SITUATION کو دیکھ کر بات کریں گے ۔ ایکسٹرویرٹ کےبیک گراؤنڈ میں ٹی وی یا میوزک چل رہا تو یہ بڑے آرام سے اپنا کام اور گفتگو کرتے رہیں گے جبکہ انٹرویرٹ کو اپنے کام پر فوکس کرنے کے لیے تنہائی اور خاموش ماحول  چاہیے ہوگاوہ شور شرابے میں کام نہیں کرسکتے۔

آپ کی شخصیت کیا ہے ؟ آپ اپنی شخصیت کے بارے میں بتائے ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ کو آگے کس کیرئیر میں جانا چاہیے اور آپ کیسے اس کیرئیر میں جاسکتے ہیں اور کیسے اس میں آپ کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)