دنیا کا خوش
ترین انسان
ایچ-ایم-زکریا
دنیا میں ہر طرف آپ
کو دکھ ہی دکھ نظر آتے ہیں اور اس دکھی دنیا میں ہر شخص بھی دکھی نظر آتا ہے لیکن
آپ دنیا کےخوش ترین انسان کے بارے میں جان کر حیران ہوں گے کہ کیا کوئی شخص اس
دکھی دنیا میں خوش بھی رہ سکتا ہے ؟ جی ہاں اس دکھی دنیا میں خوش بھی رہا جاسکتا
ہے لیکن کیسے؟ یہ آپ پہلے اس شخص کے بارے میں جان لینے کے بعد اس کی آئیڈیالوجی
جان کر آپ بھی خوش رہ سکتے ہیں۔ دنیا کے
خوش ترین انسان کا نام میتھیو ریکیڈ ہے یہ فرانس کا رہنے والا تھا یہ آجکل نیپال
میں رہ رہا ہے اس کی کہانی دوسری جنگ عظیم
کے خاتمے سے شروع ہوتی ہے فرانس نے اس جنگ میں بہت نقصان اٹھایا ہر شہری نے جنگ میں زخم کھائے لوگ بے روزگار
ہوگئے ہزاروں لاکھوں لوگ اپنے اعضا ء جنگ میں گنوا بیٹھے ،میتھیو ریکیڈ نے اس فضا
میں آنکھ کھولی یہ 15 فروری 1945 میں فرانس کے ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوا،
والد فلاسفر تھا اور ایک حساس طبیعت کا
مالک تھا ،اس کے دماغ پر جنگ نے گہرے اثرات چھوڑے تھے وہ ہر وقت اداس رہتا تھا ،فرانس
میں اس وقت شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو خوش ہو، لوگ اداسی کی چادر کے نیچے زندگی
گزاررہے تھے ۔میتھیوریکیڈ کا پورا بچپن اس اداسی میں گزرا یہ جب بھی سکول جاتا تھا
ماں کے ساتھ مارکیٹ میں خریداری کرتا تھا یا جہاں کہیں بھی جاتا تھا تو اسے کسی
جگہ خوشی دیکھائی نہیں دیتی تھی ،لوگ اس وقت ایسے چلتے تھے جیسے دھند میں ٹامک
ٹوئیاں مار رہے ہوں ۔میتھیو اس ماحول میں پروان چڑھتا رہا یہاں تک کہ اس نے 1975
میں مالیکولر جینٹک میں پی ایچ ڈی کر لی، یہ عملی زندگی میں آگیا ،یہ فوٹو گرافی
کے جنون میں مبتلا ہو گیا ،یہ غم زدہ اور اداس ماحو ل کو کیمرے کے آنکھ میں محفوظ
کرنے لگا ،اس کے پاس اب سب کچھ تھا گھر گاڑی دوست پیسہ اور کام سب کچھ تھا ۔ لیکن
اس کے باوجود اس کے پاس کسی چیز کی کمی تھی یہ اپنی ذات میں خلا محسوس کرتا تھا،
یہ خوش نہیں تھا، یہ محسوس کرتا تھا کہ یہ کسی قیمتی چیز سے محروم ہے کوئی چیز
ایسی ہے جو اس کی ذات میں شامل نہیں ہے ،میتھیو وہ چیز تلاش کر رہا تھا یہ اس تلاش
میں چرچ بھی گیا، سینا گوگ بھی گیا ،مندر بھی گیا اور مسجد بھی گیا اور یہ جنگلوں
اور صحراوں میں بھی مارا مارا پھرتا رہا لیکن اس کے اندر کا خلا پر نہ ہو سکا اور
آخر کا رتنگ آکر فوٹو گرافی چھوڑ دی اور بدھ ازم جائن کر لیا ،یہ بھکشوں کے ساتھ
اٹھنے بیٹھنے لگا ،سادگی اختیار کر لی ،یوگا کلاسز شروع کیں اور بھکشوں کے کپڑے
اور لکڑی کے جوتے پہننے لگا میھتیو ریکٹد پرسکون ہوتا چلا گیا یہ اندر سے بھرتا
چلا گیا اس نے ہمالیہ میں ایک گاوں تلا ش کیااور وہاں گوشہ نشین ہو گیا یہ پانچ
سال جدید معاشرے سے کٹا رہا اور صرف ضروریات زندگی کے لیے باہر نکلتا تھا اور پھر
واپس آجاتا تھا یہ ہر وقت مراقبے میں رہتا تھا مراقبہ اسے اندر سے روشن کرتا چلا
گیا یہاں تک کہ یہ پانچ سال بعد باہر نکلا تو مکمل طور پر مطمئن اورپرسکون انسان
تھا۔ میھتیو نے یہ تلاش کیا کہ خوشی ایک ایسی چیز تھی جو مجھے اس تپیسیا میں مل
گئی جو کھوئی ہوئی ایک میراث تھی ،یہ میراث ہوس اور لالچ کے گدلے پانیوں میں گم
ہوگئی تھی یہ جب جسم کی دنیا سے نکل کر من کی دنیا میں اتر گیا تو اسے وہ میراث
بھی مل گئی اسے خؤشی مل گئی ،یہ نروان پا
گیا۔ میتھیو ریکڈ نے اس کے بعد کتابیں لکھنا شروع کر دیں یہ اس وقت نو کتابوں کا
مصنف ہے اس نے اپنے والد کے ساتھ مقالمے پر دی مونک اینڈ فلاسفر کے نام سے ایک
مشہور کتاب بھی لکھی یہ کتاب بیسٹ سیلر
رہی ، ہم اس شخص کی کہانی کچھ لمحوں کے لیےیہاں روکتے ہیں اور امریکہ کی ایک یونیورسٹی کے ایک دلچسپ تجربے کی طرف آتے ہیں یونیورسٹی
کے نیوروسرجری ڈیپارٹمنٹ نے ایک ٹیم بنائی اور اس ٹیم نے 15 سال پہلے خوشی اور
خوشی کے دوران دماغ سے نکلنے والے کیمیکلز پر ریسرچ کرنا شروع کردی، نیوروسرجن کے اس یونٹ نے 15 برس ہزاروں لوگوں پر
تجربے کیے تجربات کے نتائج حیران کن تھے مثلا ڈاکٹروں کو ا س سے معلوم ہوا کہ
مراقبہ کرنے والے لوگ عام لوگوں سے زیادہ مطمئن اور خوش ہوتے ہیں اور یہ بھی معلوم
ہوا کہ ہم میں سے جو لوگ دوسروں کے لیے ہیلپ فل ثابت ہوتے ہیں وہ زیادہ اچھی زندگی
گزارتے ہیں ، یونیورسٹی کے اس ڈیپارٹمنٹ
نے میتھیو ریکڈ پر بھی تجربہ شروع کر دیایہ 12 سال نیوروسرجن کے تجربات کا حصہ رہا
ڈاکٹروں نے ہزاروں بار اس کے خون کے نمونے لیے اس کے دماغ کی ہزاروں فلمیں بنائیں
اور سینکڑوں جسمانی ٹیسٹ لیے اور یہ ان تمام تجربات کے دوران خوش ،مطمئن اور مسرور
پایا گیا ڈاکٹروں کو 12 سال کے دوران میتھیو ریکڈ کے دماغ سے دکھ ، پریشانی، اداسی
اور رنج کا کوئی کیمیکل نہیں ملا یہ سو فیصد مطمئن اور خوش انسان تھا لہذا ڈاکٹروں
کی ٹیم نے میتھیو ریکڈ کو دنیا کا خوش ترین انسان قرار دے دیا یہ خوشی کا ٹائٹل
حاصل کرنے والا تاریخ کا پہلا انسان ہے دنیا بھر کے لوگ جب بھی میتھیو ریکڈ سے
خوشی کا راز پوچھتے ہیں تو یہ مسکرا کر جواب دیتا ہے کہ خوشی کافارمولا پانچ عاتوں
پر مشتمل ہے آپ بھی یہ عادتیں اپنا لیں آپ بھی خوش رہیں گے۔ پہلی عادت سیلف لیس
ہونا ہے آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو آپ اپنے بجائے دوسروں کونفع پہنچاننے کے بارے
میں سوچنا شروع کردیں ۔ دوسری عادت ۔آپ اپنے اندر دوسروں کے لیے ہمدردی اور خیر
خواہی کے جذبات پیدا کرنا شروع کردیں آپ خوش رہیں گے ۔تیسری عادت مراقبہ ہے ۔آپ
مراقبے میں رب کے سامنے اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو جائیں اور رب کی نعمتوں کا شکر
ادا کرنا شروع کردیں ۔چوتھی عادت آپ غم سے بچنے کی ٹریننگ لیں آپ خود کو غم سے بچا
کر رکھیں میتھیو ریکڈ کا کہنا ہے کہ غم اور خوشی کبھی اکٹھے نہیں رہ سکتےاور غم
بھگانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر مسئلے کا حل تلاش کریں اور پانچویں عادت
آپ ہر وقت دوسروں کی خدمت کے لیے تیار رہیں آپ لوگوں کے کام آئیں یہ عادت
بھی آپ کو خوشی سے نہال کردے گی۔ یہ دنیا کےخوش ترین انسان کی پانچ عادتیں ہیں جو
آپ بھی اپنا کر اس دکھی دنیا میں خوش رہ
سکتے ہیں۔
.jpg)
0 Comments