چور مچائے شور
تحریر: ایچ –ایم - زکریا
قائداعظم محمد علی جناح سے کسی نے پوچھا تھا "آپ پاکستان کس
کے لیے بنا رہے ہیں؟" قائداعظم نے جواب دیا "ہندوستان کی مسلمان قوم کے
لیے" قائداعظم کوا للہ تعالیٰ نے واقعی وزڈم (بصیرت) سے نواز رکھا تھا۔ وہ اس قوم اور اس قوم
کے ایشوز سے پوری طرح واقف تھے، آپ آج بھی ان کی تقریریں نکال کر دیکھ لیں آپ کو
ان میں پاکستان کا ماضی، حال اور مستقبل صاف نظر آ جائے گا، مثلاً آپ قائداعظم کے
دو مشہور ترین اقوال کو لے لیں، یہ قول بچے بچے کو ازبر ہیں، قائداعظم نے قوم کو
80 سال قبل مشورہ دیا تھا "کام، کام اور کام" آپ قائد کی تشخیص ملاحظہ
کیجیے۔ وہ 80 سال قبل جانتے
تھے میں جس قوم کی قیادت کر رہا ہوں وہ ٹھیک ٹھاک کام چور ہو گی چناں چہ انھوں نے
ہمیں وصیت کی، بیٹا بس ایک ہی کام کرو، کام، کام اور کام لیکن آپ ہماری کام چوری
دیکھیے، ہم سب کچھ کریں گے مگر کام نہیں کریں گے، آپ کام کو بھی چھوڑ دیجیے، ہم
کام نہیں کرتے، کوئی ایشو نہیں مگر مسئلہ یہ ہے ہم کسی دوسرے کو بھی کام نہیں کرنے
دیتے، ہماری گلی میں ایک اینٹ اکھڑی ہو، لوگ روز ٹھڈا کھائیں گے اسے ٹھیک نہیں
کریں گے لیکن اگر کسی نے اسے ٹھیک کرنے کی غلطی کر دی تو پھر پورا محلہ اس کے خلاف
جہاد شروع کر دے گا، آپ اپنے دائیں بائیں دیکھ لیں، یہ پورے سوسائٹی، پورے ملک کا المیہ ہے لہٰذا ہم اگر کام یاب ہونا
چاہتے ہیں یا اس ملک کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں قائداعظم کی وصیت
پر عمل کرنا ہوگا یعنی کام، کام اور بس کام، ہم سب کام کریں گے تو ہی یہ قوم، قوم
بنے گی، ہم تب ہی ترقی کرسکیں گے، آپ اب قائداعظم کا دوسرا فقرہ بھی ملاحظہ کیجیے۔
قائداعظم نے 75 سال قبل کام کے بعد ایک ہی فقرے میں اس قوم کے تین المیوں کا ذکر
کیا تھا اور وہ تھے "یونٹی، فیتھ اور ڈسپلن" ہم اسے اردو زبان
میں"اتحاد، ایمان اور تنظیم" کہتے ہیں اور یہ ہمارا نیشنل موٹو بھی ہے،
آپ قائداعظم کی وزڈم دیکھیے، وہ 75 سال پہلے بھانپ گئے تھے ہمارے ڈی این اے میں
یونٹی (اتحاد) نہیں ہے، ہم ایک منقسم قوم ہیں لہٰذا ہمیں اپنے اندر یونٹی پیدا
کرنا ہوگی۔ کیا ہم آج بھی یونٹی
کے بحران کا شکار نہیں ہیں؟ ہم شروع میں بنگالی اور پنجابی میں تقسیم تھے، ہمارا
وہ نفاق ہمارا آدھا ملک کھا گیا مگر ہم اس کے باوجود باز نہ آئے اور ہم نے ملک میں
بلوچی، سندھی، پنجابی اور پشتونوں کی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا دی، یہ تقسیم
مزید آگے بڑھی اور ہم نے قوم کو شیعہ اور سنی اورپھر سنیوں کو بھی اہل حدیث،
بریلوی، دیوبندی اور وہابی میں تقسیم کر دیا، ہمارا قرآن ایک ہے۔ رسولؐ بھی ایک ہے
لیکن ہماری مسجدیں الگ الگ ہیں، کیا دنیا میں کوئی قوم اس بے اتفاقی کے ساتھ آگے
بڑھ سکتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر ہمیں بہرحال قائداعظم کی تشخیص پر غور کرنا ہوگا، آپ
اب فیتھ کو بھی لے لیجیے، ہم نے فیتھ کا ترجمہ ایمان کر رکھا ہے جب کہ اس کا اصل
ترجمہ یقین ہوتا ہے۔
یہ حقیقت ہے قائداعظم کی نظر میں فیتھ کا مطلب ایمان نہیں تھا،
یقین تھا اور اس وقت سرکاری اسٹیشنری پر
فیتھ کا مطلب یقین ہی لکھا جاتا تھا۔ ہمارے قومی ترانے میں بھی کسی جگہ ایمان، مذہب یا اسلام کا لفظ
نہیں آیا تاہم یقین کا لفظ ضرور موجود ہے اور وہ ہے "مرکز یقین شادباد"
اور قائداعظم جانتے تھے ہم من حیث القوم یقین کی دولت سے محروم ہیں اور اگر ہم
زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اپنے اوپر یقین کرنا ہوگا۔ آپ اب دل پر ہاتھ رکھ
کر جواب دیجیے کیا قائداعظم کی یہ آبزرویشن بھی غلط تھی؟ کیا ہم من حیث القوم یقین
سے محروم نہیں ہیں؟ آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ کسی شخص کے پاس کھڑے ہو جائیں اور
آپ اس سے کچھ بھی پوچھ لیں آپ کو اس کے لہجے میں کھوکھلا پن ملے گا، وہ یقین سے
محروم ہو گا، قائداعظم کی تیسری تشخیص ڈسپلن (نظم وضبط) تھا، یہ جانتے تھے یہ ایک
ایسی قوم کی قیادت کر رہے ہیں جو آنے والے دنوں میں نظم وضبط کے شدید بحران کا
شکار ہو گی لہٰذا آپ آج دیکھ لیں کیا ہمارے ملک میں کسی بھی جگہ ڈسپلن پایا جاتا
ہے؟ بینکوں کے باہر ، ریلوے سٹیشن پر، بس اڈوں پر ، سکول ، کالج ، یونیورسٹی کی
فیس جمع کرنے پر کہیں بھی آپ کو ڈسپلن نظر نہیں آئے گا بلکہ ہم تو اپنی مسجدوں میں
بھی ڈسپلن پیدا نہیں کر سکے۔ ہم آج اپنا واش روم، اپنی پلیٹ اور اپنا جوتا بھی صاف کرنا پسند
نہیں کرتے اور یہ قطار میں کھڑا ہونا اور اپنی باری کا انتظار کرنا بھی اپنی توہین
سمجھتے ہیں، ملک آج بھی افسر اور ماتحت دو
حصوں میں تقسیم ہیں ، سرکاری دفتروں میں افسروں کے واش رومز پر بھی آفیسر لکھا
ہوتا ہے اور آفیسروں کے واش رومز میں ماتحت کو ہاتھ دھونے کی اجازت بھی نہیں ہوتی،
ہم ملک میں آج تک لوگوں کو سرخ لائٹ پر نہیں روک سکے ۔ میری آپ سے درخواست ہے آپ بس قائداعظم کے دو اقوال پر عمل
کر لیں، قوم کو کام پر لگا دیں اور ملک میں یونٹی، فیتھ اور ڈسپلن پیدا کر دیں یہ
ملک دنوں میں ٹھیک ہو جائے گا ۔ اصل چور کون ہے ؟ اصل چور وہ ہے جو اپنے کام میں
چوری کر لے۔ہم چور بھی ہیں اور پوری دنیا میں شور بھی مچارہے ہیں۔

0 Comments