سٹوڈنٹس کے کرنے کے کام

تحریر: ایچ-ایم-زکریا



آپ اگر طالب علم ہیں، آپ بی ایس یا ایم ایس کر رہے ہیں تو پھر آپ کو ڈگری لینے سے پہلے یہ چار کام ضرور کرنے چاہئیں، یہ کام آپ کی روٹین ہونے چاہئیں بالکل اسی طرح جس طرح ٹوتھ پیسٹ، ناشتہ، جرابیں اور کنگھی آپ کا معمول ہیں، ان چار کاموں میں سے پہلا کام مطالعہ ہے، آپ مطالعے کو اس طرح عادت بنالیں جس طرح ناشتہ آپ کی عادت ہے، آپ تین قسم کی کتابوں کا مطالعہ کریں، ایک، تازہ ترین کتب، یہ وہ کتابیں ہوں جو آپ کو بتاسکیں کہ آپ کے سبجیکٹ میں کیا نئی تھیوریز شامل ہوئی ہیں  آپ کا سبجیکٹ کتنا اپڈیٹ ہوا ہے یہ کتابیں بین الاقوامی بھی ہونی چاہیے اور لوکل لیول پر  بھی۔ ان کتب میں آپ کے سبجیکٹ میں نامور لوگوں کی  بائیو گرافی بھی ہو سکتی ہیں اور ان کے مضامین کا مجموعہ بھی۔  دو، آپ ان کتب کا مطالعہ کریں جو آپ کی پیدائش اور آپ کی پرائمری تعلیم کے دوران مارکیٹ میں آئی تھیں، یہ کتابیں بھی آ پ کے سبجیکٹ پر مشتمل ہونی چاہئیں، تاکہ پتہ چلے کہ اس زمانے میں آپ کے سبجیکٹ پر کیا کام ہوا اور اب وہ کام یا تھیوری یا تاریخ کہاں تک پہنچی ۔ یہ چیز آپ کے نالج بیس میں اضافہ کر دے گی۔ تین، آپ اپنی پیدائش سے 20 سال قبل لکھی جانے والی کتابیں پڑھیں، یہ کتابیں آپ کے علم میں اضافہ کریں گی، آپ اگر فکشن یا ادب کو پسند کرتے ہیں تو آپ دس بیس فیصد ادبی کتابیں بھی پڑھیں، آپ روز کم از کم دو اخبارات کا مطالعہ ضرور کریں،  یا کسی جرنل یا رسالے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں ، آپ کے پاس ایک ہینڈ سائز ڈائری ہونی چاہیے، آپ کو کتابوں اور اخبارات میں سے جواچھی چیزملے، آپ اسے فوراً ڈائری میں لکھ لیں اور آپ کو جب بھی وقت ملے آپ ڈائری نکالیں اور اپنے نوٹس پڑھنا شروع کر دیں، اس سے آپ کا دماغ معلومات کا خزانہ بنتا چلا جائے گا، آپ دماغی طور پر اپنے کلاس فیلوز سے آگے ہوں گے۔ دوسرا کام، آپ تین ایکسپرٹ منتخب کریں، آپ ان کی تمام تحریریں اور تجزیے پڑھ جائیں، آپ لائبریریوں میں جا کر ان کی پرانی تحریریں نکالیں اور گھول کر پی جائیں، آپ ان کی شخصیت، ان کے کام کرنے کے طریقے، ان کی فیملی لائف اور زندگی کے بارے میں ان کی فلاسفی تک پڑھ لیں، آپ جب انھیں پوری طرح جان لیں تو ممکن ہو توآپ ان سے ملاقات کریں،  آپ اپنے سبجیکٹ کے  تین ایکسپرٹ کی "ہٹ لسٹ" بنائیں، انھیں فالو کریں اور یہ لوگ آپ کو ایکسپرٹ بنا دیں گے۔ ہم اب آتے ہیں تیسرے کام کی طرف آپ تعلیم کے دوران کوئی ہنر(ڈیجیٹل سکل یا سافٹ سکلز) اور  کام سیکھنا شروع کر دیں، یہ چیز آپ کو ڈگری سے قبل ہنر اور مہارت بھی دے گی اور کام کرنے کا گُر بھی سکھائے گی، یہ آپ میں مستقل مزاجی کی عادت بھی ڈال دے گی،  اگر آپ کو ڈگری لینے کے بعد جاب نہ بھی ملے تو آپ کم سے کم اپنا کام ضرور شروع کر سکیں اور یہ کام آن لائن بھی ہو سکتا ہے اور آف لائن بھی ، اس سےکم از کم  آپ اپنا بوجھ اٹھانے کے خود قابل ہو چکے ہوں گے اور ساتھ ہی آپ انگزائیٹی ، ڈیپریشن کی زندگی سے نکل جائیں  گے۔اور چوتھا کام۔ آپ جو بھی پیشہ اختیار کریں وہ  صرف پیشہ نہیں وہ  جنون ہو، آپ اسے جب تک جنون نہیں سمجھیں گے، آپ اس میں کامیاب نہیں ہو ں گے، آپ اس پیشے کو مشرقی عورت کا نکاح سمجھیں، آپ اگر اس میں ایک بار آ گئے تو پھر آپ جان لیں اب یہاں سے آپ کی نعش ہی جانی چاہیے، ڈولی نہیں، آپ اگر مستقل مزاج نہیں ہیں، آپ روٹین کو فالو نہیں کر سکتے،  یا پھر آپ تیزی سے ترقی کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کا میاب نہیں ہو سکتے، اور آخری بات آپ صرف وہی پروفیشن اختیار کریں جس کا آپ میں پیشن ہو ، یاد رکھیں آپ اپنے پیشن کے بغیر کسی بھی پروفیشن میں کامیاب نہیں ہو سکتے  ۔لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کس پروفیشن کا سکوپ ہے میر جواب ہوتا ہے سکوپ کسی سبجیکٹ کا یا پروفیشن کا نہیں سکوپ آپ کی اپنی ذات کا ہے آپ میں کچھ ہے تو ٹھیک نہیں تو پھر آپ کی تعلیم بھی بے معنی ہے اور ڈگری بھی ۔