کامیابی کا فارمولا

تحریر: ایچ-ایم-زکریا



انڈیا میں تقسیم سے پہلے ایک ہندوستان میں ایک مسلمان نے ایک ہندو کے ساتھ مشترکہ کاروبار شروع کیا دونوں دوست تھے دونوں نے مل کر آٹا پیسنے کی چکی لگا لی مسلمان کا کام چکی سسنبھالنا اور حساب کتاب لکھنا تھا جبکہ ہندو منڈی سے گندم خریدتا تھاآٹا مارکیٹ میں فروخت کرتا تھااور رقم وصول کرتا تھاہندو روز شام کے وقت چکی پر آتا تھا مسلمان پارٹنر کے ساتھ بیٹھ کر گپ لگاتاتھاکاروبار کے بارے میں مشورہ کرتا تھا اور رات کے وقت گھر چلا جاتا تھایہ ان کا روز کا معمول ہوتا تھا شراکت داری کو کئی برس گزر گئےدونوں کو منافع بھی ہورہا تھا اور دوستی میں اضافہ بھی ہو رہا تھا دونوں خوش تھے لیکن ایک شام ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہندو دوست معمول کے مطابق چکی پر آیا اور معمول کے مطابق حقہ پینے بیٹھ گیا اچانک اس کی نظر دروازے پر پڑی تو اس نے دیکھا کہ سینکڑوں چیونٹیاں گندم کے دانے اٹھا کر چکی سے باہر لے جاری ہیں اس نے یہ منظر دیکھا اور تھوڑی دیر سوچا اور پھر مسلمان پارٹنر سے کہا میں اپنی پارٹنر شپ توڑنا چاہتا ہوں تم آج شام تک حساب کتاب کر لوہم کل سے پارٹنر نہیں رہیں گے مسلمان پارٹنر کو جھٹکا لگا اس نے وجہ پوچھی لیکن ہندو پارٹنر کی ایک ہی رٹ تھی کہ بس ہم ساتھ نہیں چل سکتے تم بس حساب کرو مسلمان نے حساب کا وعدہ کر لیا ہندو اٹھ کر گھر چلا گیا وہ دوسرے دن آیا اور چوکی پر بیٹھ گیا مسلمان حساب کا رجسٹر لے کر حاضر ہوگیااس دوران ہندو نے دروازے کی طرف دیکھا تو چیوںٹیاں دانے لے جانے کے بجائے باہر سے چکی کی طرف دانے لا رہی ہیں اس نے چیونٹی کی طرف دیکھا پھر مسلمان پارٹنر کی طرف دیکھا اور مسکرایا اور بولا کہ اب حساب کی کوئی ضرورت نہیں ہم دوبارہ پارٹنر ہی رہیں گے اس نے مسلمان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا کہ سچ سچ بتاو کل رات کیا معمولی واقعہ پیش آیا تھا مسلمان نے رجسٹر نیچے رکھا سر سے ٹوپی اتاری اور بولا کہ پیارے لال میں نے کل رات جب حساب شروع کیا تو مجھے یاد آیا کہ میں حساب میں وہ دس روپے لکھنا بھول گیا جن سے میں نےاپنے گھر والوں کے کپڑےخریدے تھے مجھے وہ دس روپے یاد آگئے اور وہ رقم بھی میں نے حساب میں لکھ دی بس یہی ایک غیر معمولی واقعہ پیش آگیا ہندونے یہ سن کر قہقہہ لگایا اور بولا ہماری جب سے پارٹنر شپ شروع ہوئی تب سے پورے بازار کی چیونٹیاں دانے لے کر آتی تھیں اور ہماری چکی کے دانوں میں ملا دیتی تھیں یہ دیکھ کر مجھے محسوس ہوتا تھا کہ ہم دونوں ایماندارہیں لہذا اللہ ہمارے رزق میں برکت ڈال رہا ہے لیکن ل جب کل میں آیا اور دیکھا تو چیونٹیاں ہمارے چکی سے دانے باہر لے جارہی تھیں مجھے محسوس ہوا کہ ہماری برکت ختم ہو چکی ہے لہذا ہمیں پارٹنر شپ بھی ختم کر دینی چاہیے اب حساب نکل آیا اور دس روپے کی گڑ بڑ نکل آئی اور وہ تم نے کھاتے میں رقم درج کر لی پھر میں نے آج دیکھا کہ چیونٹیاں باہر سے دانے چکی میں لا رہی ہیں مجھے فورا پتہ چل گیا کہ ہماری برکت دوبارہ آگئی اور میں نے اسی وقت اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ یہ کہانی بتاتی ہے کہ ایمانداری ہمیشہ آپ کو برکت دیتی ہے آپ اپنے کام میں ایمانداری ایڈ کر لیں آپ یقین کریں آپ کو کامیاب ہوتے دیر نہیں لگے گی۔