سٹوڈنٹس کے والدین کے
نام اہم پیغام
تحریر: ایچ-ایم-زکریا
سریندر
ویاس بھارت کی ریاست بھوپا ل میں رہتے ہیں یہ ٹھیکیدار ہیں ان کا بیٹا آشو ویاس
پڑھائی میں اچھا نہیں تھا یہ کوشش کیا کرتا تھا لیکن یہ زیادہ نمبر حاصل نہیں کر
پاتا تھا۔ آشو ویاس کا جب میٹرک کا رزلٹ آیا تو یہ بورڈ کے ایگزام میں بری طرح فیل
ہو گیا،یہ اداس شکل بنا کر گھر آیا تو یہ حیران رہ گیاکہ آشو ویاس کے والد سریندر
ویاس نے بیٹے کی ناکامی کی خوشی میں گھر میں جشن کا اہتمام کر رکھا تھا،جشن میں
خاندان کے لوگ بھی شامل تھے اور دوست احباب بھی تھے۔سریندر کما ر نے کھانے کا
بندوبست بھی کر رکھا تھا، آتش بازی کا بھی اور موسیقی کا انتظام بھی کر رکھا تھا۔آشو
ویاس جوں ہی گھر میں داخل ہو اتو لوگوں نے بھرپور تالیوں میں اس کا استقبال کیااس
کے گلے میں ہار ڈالے گئے اور اس کے ساتھ ناچنا کودنا شروع کر دیا گیا،وہ لو گ جوں
جوں ناچتے جاتے تھے چھت پر آتش بازی ہوتی جاتی تھی آشو ویاس اس سلوک پر حیران ہو
رہا تھااس کا خیال تھا کہ یہ لو گ کسی غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں یہ لوگ سمجھ
رہے ہیں کہ میں امتحان میں کامیاب ہو گیا ہوں اور میں نے بورڈ میں کوئی پوزیشن
حاصل کر لی ہے وہ بار بار والد کو روک کر بتانے کی کوشش کرتا تھا لیکن والد اسے
ساتھ لے کر ناچتا رہا یہا ں تک کہ وہ دونوں ناچتے ناچتے تھک گئے ۔سریند ر کمار نے
تھکنے کے بعد اپنے بیٹے کا ہاتھ پکڑ ا اور لوگوں کے سامنے باآواز بلند کہا کہ آسو
ویاس میرا بیٹا ہے ،یہ پاس ہو یا فیل ہو یہ میرا بیٹا ہی رہے گا۔مجھے بھی پتا چلا
ہے کہ یہ میٹرک کے امتحان میں فیل ہو
گیاہے، کیا فرق پڑتا ہے یہ آج فیل ہو گیا ہے کل کو یہ پاس بھی ہو جائے گا،اگر یہ
کل بھی پاس نہ ہو ا تو کیا فرق پڑتا ہے یہ پھر بھی میرا بیٹا رہے گا۔زندگی اور
کامیابی صرف میٹرک کے امتحان تک محدود نہیں ہے یہ بہت لمبی اور بہت وسیع ہے اس میں
بے شمار امتحان آئیں گے اور ضروری نہیں کہ میر ا بیٹا ان تمام امتحانوں میں فیل ہو
جائے ،میں نے آج کی یہ پارٹی ان امتحانوں کے لیے رکھی ہے جن میں میر ابیٹا شریک
بھی ہو گا اور کامیاب بھی ہو گا۔میں اپنے بیٹے کو بتانا چاہتا ہوں تم اس معمولی سی
ناکامی پر اداس یا مایوس نہ ہو میں تمھارے ساتھ ہوں ،میں ایسا والد نہیں ہوں جو
بچے کی ناکامی پر غصہ یا اداس ہو جاتے ہیں اور بچے ایسی ناکامی کی وجہ سے ڈیپریشن میں چلے
جاتے ہیں اور خود کشی کر لیتے ہیں ،میں ایسے بچو ں کو نہیں میں ایسے والدین
کوناکام سمجھتا ہوں یہ کیسے والدین ہیں جو ایک ادھ امتحان میں ناکام ہونے پر اولاد
جیسی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں، میں اپنے بچے کی ناکامی پر آ پ سب لوگوں کو مٹھائی
اور کھانا کھلانا چاہتا ہوں۔اس کے بعد وہ بیٹے کی طرف مڑا اور کہا کہ بیٹا تم جیتو
یا ہارو مجھے تم سے پیار ہے۔بیٹا آگے بڑھا اور باپ کے گلے لگ کر کہا کہ مجھے بھی آپ
پر فخر ہے میں نے کوشش کی لیکن میں کامیاب نہ ہو سکا،میں مزید کوشش کروں گا اگلی ٹرائی
میں ضرور کامیاب ہوجاؤں گا،اگر میں پھر بھی ناکام رہا تو زندگی کے آگے امتحانات
میں ضرور کامیاب ہو کر آپ کا سر فخر سے بلند کردوں گا ۔باپ بیٹے کا یہ پیار دیکھ
کر محفل میں بیٹھے ہر شخص کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ آگے بڑھ بڑھ کر باپ بیٹے
کو گلے ملنے لگے۔یہ بھوپال بلکہ ہندوستان کی تاریخ کا پہلا جشن تھا۔ہم برصغیر کے
والدین نمبروں کی ایک جعلی اور مصنوعی جنت میں رہ رہے ہیں ہم نے اپنے بچوں کو ایک
ایسی ریٹ ریس پر لگا رکھا ہے جس میں یہ بے چارے روز جیتے اور روز مرتے ہیں اور یہ
بچپن لڑکپن میں ہی ڈیپریشن اور انگزائیٹی جیسی ہولناک بیماریوں کا شکا ر ہو جاتے
ہیں ۔آپ بھی ہر امتحانا ت کے رزلٹ کے بعد اخبارات میں بچوں کی خو د کشی کی خبریں
پڑھتے ہوں گے یہ خوفناک ٹرینڈ ہے جس میں طلبہ، اساتذ ہ اور والدین تینوں ذمہ دار
ہیں۔ہم نے اپنے تعلیمی نظام کو پرڈیکٹیو کے بجائے چیٹنگ بنا دیا ہے ،ہم اپنے بچوں
کو ٹرین کر رہے ہیں کہ رٹا لگاؤ ،ٹیچر کی منتیں کرویا پھر نقل کرو لیکن تمھار ے
نمبر اچھے آنے چاہیں، چنانچہ بچے نمبروں کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں،نتیجہ
یہ نکل رہا ہے کہ بچے نمبرو ں اور فگر ز کو ہی زندگی سمجھ رہے ہیں اور یوں یہ
زندگی میں ناکا م ہو جاتے ہیں۔ لہذا بچوں کی زندگی لیں اور نہ انھیں دنیا آخرت میں
ناکام ہونے دیں بلکہ ان کی چاہت ، ان کی
انفرادیت، ان کی خصوصیت اور ان کے ٹیلنٹ کے مطابق ان کو اپنی چوائس کی فیلڈ میں
جانے دیں جہاں وہ نہ صرف ترقی کریں گے بلکہ خوشحال اور پر سکون زندگی بھی گزاریں
گے۔ میں جب بھی ٹیلنٹ ڈسکوری کے سیشن میں سٹوڈنٹس کو ان کا ٹیلنٹ بتاتاہوں تو سٹوڈنٹس افسردہ سا منہ بنا کر یہ کہتے ہیں
بات تو ٹھیک ہے لیکن ہمیں گھر سے اس فیلڈ
میں جانے کی اجازت نہیں۔دنیا میں صرف ڈاکٹری اور انجنئیرنگ کے شعبے نہیں بلکہ7
ہزار پروفیشن ہیں اور 13 قسم کے ٹیلنٹ موجود ہیں اور والدین اپنی خوشی کی خاطر بچوں کے
ٹیلنٹ کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔ خدارا پنے بچوں پر رحم کریں۔
نوٹ: میٹرک /انٹر کے سٹوڈنٹس یا ان کے والدین
کیرئیر کانسلنگ کے لیے واٹس ایپ پر رابطہ کر سکتے ہیں۔03339987384

0 Comments