نوجوانوں کے لیے14 اگست کا پیغام
تحریر :ایچ-ایم-زکریا
یہ 14 اگست سن 610 ء کی بات ہے ، ہمارے رسولؐ حضرت
محمد ﷺ غار حرا میں اللہ تعالیٰ کی عبادت فرما رہے تھے، حضرت جبرائیل امین ؑ تشریف
لائے اور فرمایا " پڑھ"۔ دوجہانوں کے مالک نے جواب دیا "میں پڑھنا
نہیں جانتا" حضرت جبرائیل ؑ نے رحمت اللعالمین کو سینے سے لگایا، زور سے
بھینچا، حضرت جبرائیل ؑ نے آپ کو چھوڑا اور پھر فرمایا " پڑھ"مالک دو
جہاں نے دوسری بار جواب دیا" مجھے پڑھنا نہیں آتا" فرشتے نے دوسری بار
سینے سے لگایا، دبایا اور فرمایا "پڑھ" مالک دو جہاں نے فرمایا
"کیا پڑھوں " فرشتے نے تیسری بار سینے سے لگایا، بھینچا اور اس کے بعد
ہمارے رسولؐ پر پہلی وحی اتری، اور وہ یہ تھی "پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے
پیدا کیا، جس نے پیدا کیا انسان کو جمے ہوئے خون سے، پڑھ اور آپؐ کا رب بڑا کریم
ہے جس نے علم سکھایا قلم کے واسطے، اسی نے سکھایا انسان کو جو وہ نہیں جانتا
تھا" یہ دنیا کے آخری نبیؐ اور آخری دین کے لیے اللہ تعالیٰ کا پہلا پیغام تھا،
آپ اگر اسلام کو سمجھنا چاہتے ہیں یا اللہ تعالیٰ کی کبریائی کو محسوس کرنا چاہتے
ہیں توہمارے لیے پہلی دو وحی کافی ہیں، اللہ تعالیٰ نے پہلی وحی میں انسان کو چار
پیغام دیے، اللہ کے نام سے پڑھئے یعنی پڑھنا مسلمان کے لیے اللہ کا پہلا حکم ہے
اور ہم میں سے جو مسلمان پڑھتا نہیں وہ اللہ کے پہلے حکم کی عدولی کرتا ہے چنانچہ
ہم اگر مسلمان ہیں تو ہمیں روز مطالعہ کرنا چاہیے۔دوسرا پیغام، انسان کو اللہ
تعالیٰ نے پیدا کیا اور پیدا بھی جمے ہوئے خون سے کیا یعنی ایسی چیز سے پیدا کیا
جس سے شاید پیدائش ممکن نہ ہو، گویا انسان کی پیدائش اللہ تعالیٰ کا عظیم معجزہ
ہے، خالق اپنی مخلوق کا ذمے دار ہوتا ہے اور ہماری زندگی، ہمارے رزق، ہمارے عروج و
زوال اور ہمارے اتار اور چڑھائو ہر چیز اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اور ہمیں زندگی کے
تمام معاملات کے لیے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے رجوع کرنا چاہیے، تیسرا پیغام، آپ
کا رب بڑا کریم ہے، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے تیسرا پیغام تھا،
اللہ تعالیٰ کریم ہے، بڑا ہی کریم ہے یعنی ہمیں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے کرم
مانگنا چاہیے اور اللہ کرم کرتا ہے اور اسلام کی پہلی وحی کا چوتھا اور آخری پیغام
پھر علم سے متعلق تھا " جس نے علم سکھایا اور قلم کے واسطے، اسی نے سکھایا
انسان کو جو وہ نہیں جانتا تھا" اس پیغام میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا صرف
اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو انسان کو علم عنایت کرتی ہے، علم والے اللہ تعالیٰ کے
خصوصی بندے ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ جب انھیں علم دیتا ہے تو ان پر فرض ہو جاتا
ہے یہ اس علم کو قلم کے ذریعے آگے پھیلائیں یعنی کتابیں لکھیں چنانچہ ہم میں سے ہر
وہ شخص جو علم اور تجربے کے باوجود کتاب نہیں لکھتا وہ بھی اللہ تعالیٰ کی حکم
عدولی کرتا ہے۔ہمارے رسولؐ پر پہلی وحی 14 اگست 610ء کو نازل ہوئی تھی، آپ ؐ گھبرا
گئے، گھر واپس تشریف لائے اور حضرت خدیجہؓ سے فرمایا " مجھے کمبل اوڑھا دو،
مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے ڈر لگ رہا ہے" حضرت خدیجہؓ نے کمبل اوڑھا دیا اور
آپؐ کو دلاسا دیا ۔نبی اکرمؐ پر پہلی وحی کے نزول کے بعدکچھ عرصے تک دوسری وحی
نازل نہیں ہوئی جس کی وجہ سے آپؐ مضطرب اور پریشان رہتے تھے یہاں تک کہ ایک دن آپؐ
غار حرا کی طرف تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں حضرت جبرائیل امین ؑ تشریف لے آئے،
آپؐپر لرزہ طاری ہو گیا، آپؐ گھر تشریف لے آئے اور حضرت خدیجہؓ سے فرمایا "
مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو" آپؐ لیٹ گئے، چادر اوڑھ لی اور آپؐ
پر دوسری وحی نازل ہو گئی، دوسری وحی کے الفاظ تھے " اے چادر اوڑھ کر لیٹنے
والے اٹھیئے اور خبردار کیجیے اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کیجیے، اپنا لباس پاک
رکھئے اور گندگی سے دور رہیے، احسان کسی فائدے کی خاطر نہ کیجیے اور اپنے رب کے
لیے صبر کیجیے" یہ دوسری وحی ہم سب کے لیے دوسرا چارٹر تھا، اللہ تعالیٰ نے
ہم مسلمانوں کے لیے چار احکامات جاری کیے، ہم اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کریں، ہم
ہر وقت اٹھتے، بیٹھتے، چلتے پھرتے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کریں اور اس کی
بڑائی، اس کے کرم پر شکر ادا کریں، دوسرا حکم لباس کی صفائی اور گندگی سے پرہیز
تھا۔اللہ تعالیٰ کو گندے لوگ اور گندگی پسند نہیں چنانچہ اس نے حکم جاری کیا آپ
اگر مسلمان ہیں تو آپ کا لباس صاف ہونا چاہیے اور آپ کو گندگی نہیں پھیلانی چاہیے،
اس حکم سے ہم پر صفائی اور گندگی سے پرہیز فرض ہوگیا، تیسرا حکم لوگوں پر بے لوث
ہو کر احسان کریں، آپ کو جب بھی کسی پر احسان کرنے کا موقع ملے آپ بے لوث ہو کر
احسان کریں اور چوتھا حکم صبر تھا، صبر روزے جیسی کیفیت ہوتی ہے، آپ کے سامنے
کھانا اور مشروبات پڑے ہوتے ہیں مگر آپ صرف اللہ کی رضا کے لیے کھانے اور پینے کی
کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگاتے، زندگی میں آپ کو اسی طرح دوسروں سے بدلہ لینے، اپنی
انا کا جھنڈا بلند کرنے، لوگوں کو خریدنے اور دوسرں کو رگیدنے کا پورا پورا موقع
ملتا ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو وسائل اور طاقت بھی دے رکھی ہوتی ہے مگر آپ اس کے باوجود
صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خاموش رہتے ہیں، آپ اپنے ہاتھ، اپنی جیب
اور اپنی طاقت کو قابو میں رکھتے ہیں تو آپ صابر کہلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ کو
اس صبر کا میٹھا پھل عنایت کرتا ہے، یہ چاروں احکامات اور اس سے قبل علم، قلم اور
اللہ تعالیٰ کریم ہے یہ نبی اکرمؐ پر نازل ہونے والی پہلی دو وحیوں کے پیغامات
ہیں، اسلام ان دو وحیوں سے شروع ہوتا ہے اور آخری وحی(حجتہ الوداع کے موقع پر نازل
ہوئی، ترجمہ:آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت
پوری کردی اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند کیا) پر ختم ہوتا ہے۔حضرت جبرائیل
امین ؑ نے ان دو وحیوں کے بعد نبی اکرمؐ کو وضو کرنے کا طریقہ اور نماز سکھائی اور
اس کے بعد نماز مسلمانوں پر فرض ہو گئی، مسلمان شب معراج تک صرف دو نمازیں پڑھتے
تھے، فجر کے وقت دو رکعت نماز اور مغرب کے وقت دو رکعت نماز باقی تین نمازیں معراج
کے دوران فرض ہوئیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نماز سے قبل مسلمان کو علم، قلم، اللہ
تعالیٰ کے کرم، اللہ تعالیٰ کی بڑائی کو تسلیم کرنا، لباس کی صفائی اور گندگی سے
پرہیز، بے لوث احسان اور صبر کا حکم دیا تھا اور ان احکامات کے بعد دنیا کے پہلے
مسلمان کو وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا تھا، آپ وحی کے اس آرڈر کو سامنے رکھ کر
سوچئے اگر مسلمان پڑھ نہیں رہا، یہ روز کتاب نہیں پڑھتا، یہ آخری سانس تک اللہ
تعالیٰ کے پھیلائے ہوئے علم نہیں سیکھتا، یہ اپنے علم اور تجربے کو قلم کے سپرد
نہیں کرتا، یہ روز ہر سانس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان نہیں کرتا، یہ لباس
کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا۔یہ گندگی سے پرہیز نہیں کرتا، یہ روز لوگوں پر بے لوث
احسان نہیں کرتا اوریہ قدرت کے باوجود روز صبر نہیں کرتا تو کیا یہ اچھا اور مکمل
مسلمان ہو سکتا ہے ؟ بالکل ہر گز نہیں ، تو ہمیں اچھا اور مکمل مسلمان بننے کے لیے
روز مطالعہ کرنا چاہیے ، ہمیں علم اور ہنر ضرور سیکھنا چاہیے، ہم اپنی سوچ و فکر
کی بھی حفاظت کریں ، لباس کی صفائی کے ساتھ ساتھ سوچ وفکر کی بھی صفائی کا خیال
رکھیں، لباس اور ماحول دونوں کو صاف رکھیں ، ہمیشہ دوسروں کے لیے نافع بنیں ،
ہماری ذات سے کسی نہ کسی کو فائدہ ضرور ہو،
دوسروں پر بے لوث احسان کریں ، مشکل وقت آجائے تو صبر کا دامن ہاتھ سےنہ
جانے دیں ،اللہ تعالیٰ کااصل پیغام یہ ہے کہ ہم یہ خوبیاں اپنے اندر پیدا کریں خود
بھی بہترین انسان بنیں اور معاشرہ بھی بہترین قائم کریں اس طرح ہمارے پیارے ملک پاکستان کا امیج خود بہ خود خوب صورت ہو جائے گا۔یہ
پیغام 14 اگست سن 610 ء کا بھی تھا اور یہ
پیغام 14 اگست سن 2022 کا بھی ہے۔

0 Comments