تحریر: ایچ-ایم-زکریا
اللہ
تعالیٰ نے تقریبا 20 ہزار مخلوقات پیدا کی ہیں ان میں لابسٹر ایک مخلوق ہے ،یہ سمندر میں ہوتے ہیں ، ہم اور
لابسٹر دونوں مکمل طور پر مختلف مخلوق ہیں لیکن اس کے باوجود ہم دونوں میں ایک چیز
کامن ہے اور وہ ہے سیروٹونین اور آکٹوپامن کیمیکل کا کمبی نیشن۔ ہم انسانوں اور
لابسٹر کی کامیابی اور ناکامی کا سسٹم ایک ہی ہے، ہم دونوں ایک ہی طرح زندگی میں
آگے بڑھتے اور کام یاب ہوتے ہیں، یہ سسٹم کیا ہے؟ ہم اسے ایک چھوٹی سی مثال سے
سمجھ سکتے ہیں، آپ مختلف قسم کے لابسٹرز کو پکڑیں اور کسی ڈرم میں پھینک دیں،
لابسٹر فوری طور پر ڈرم کے مختلف کونوں میں گردش کریں گے اور پھر چند لمحوں میں
ڈرم کو اچھے اور برے دو حصوں میں تقسیم کر دیں گے اور پھر اچھی جگہ کے حصول کے لیے
ایک دوسرے سے لڑنا شروع کر دیں گے، ان کی لڑائیاں چاراسٹیجز میں ہوں گی، سب سے
پہلے بڑے سائز کا لابسٹر اس اچھی جگہ پر قابض ہو جائے گا، ڈرم میں اگر اس وقت صرف
ایک لابسٹربڑا اور باقی سائز میں چھوٹے ہوں گے تو چھوٹے بڑے کے حق کو تسلیم کر لیں
گے اور یوں یہ معاملہ پہلی اسٹیج پر نبٹ جائے گا لیکن اگر ڈرم میں دو یا دو سے
زائد برابر سائز کے لابسٹر ہوں گے تو پھر لڑائی کا دوسرا فیز شروع ہو جائے گا، یہ
آمنے سامنے کھڑے ہو کر ایک دوسرے کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کر دیں گے۔ اس فیز میں
اگر کوئی ایک لابسٹر جیت گیا اور دوسرے یا دوسروں نے سائز میں برابر ہونے کے
باوجود اپنی ہار مان لی تو معاملہ یہاں بھی نبٹ جائے گا اور اس ڈرم میں سب اطمینان
اور شانتی کے ساتھ زندگی گزارنے لگیں گے لیکن اگر ڈرانے اور دھمکانے کے بعد بھی
جنگ کا فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر جھڑپیں شروع ہو جائیں گے، بڑے سائز کے لابسٹر ایک
دوسرے کے خلاف چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کر دیں گے، یہ جنگ اگر یہاں سیٹل ہو
گئی تو ٹھیک ورنہ بہترین جگہ کے حصول کی لڑائی چوتھے اور آخری فیز میں داخل ہو
جائے گی، فریقین کے درمیان خوف ناک لڑائی ہو گی اور یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی
جب تک کوئی ایک اپنی شکست نہیں مانتا یا کوئی ایک مر نہیں جاتا۔اگر ایک فریق شکست
مان لے تو ڈرم کی بہترین جگہ جیتنے والے کے قبضے میں چلی جائے گی اور یوں ڈرم میں
امن ہو جائے گا اور جیتنے والا ڈرم کے تمام باسیوں کا سردار بن جائے گا اور ہارنے
والے اس کی رعایا، یہاں ایک نئی بات آپ دیکھیں گے، یہ آخری جنگ سیٹل ہونے کے بعد
ڈرم کی فضا میں ایک نئی تبدیلی آ جائے گی، کام یاب لابسٹر کا سائز مزید بڑا ہو نے
لگے گا اور یہ پہلے سے زیادہ خوب صورت ہو جائے گا اور تمام فی میل لابسٹرز اس کام
یاب لابسٹر کی طرف متوجہ ہو جائیں گی اور وہ مضبوط، خوب صورت اور سائز میں بڑے
لابسٹر پیدا کریں گی، یہ کام یاب لابسٹرحیاتیات کی زبان میں ٹاپ لابسٹر کہلاتا ہے۔
ماہرین طویل مدت سے ریسرچ کر رہے تھے لابسٹر ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے کیوں ہیں؟
جیتنے والے لابسٹر جیت کے بعد مزید بڑے اور خوب صورت کیوں ہو جاتے ہیں اور ہارنے
والوں کا سائز کیوں چھوٹا رہ جاتا ہے اور یہ بدصورت اور بے ہمت کیوں ہو جاتے ہیں؟
طویل ریسرچ کے بعد پتا چلا یہ دو کیمیکلز سیروٹونین اور آکٹوپامن کا کھیل ہے،
لابسٹر جوں جوں جیتتا جاتا ہے اس کے جسم میں سیروٹونین کیمیکل کی مقدار بڑھتی اور
آکٹوپامن کی کم ہوتی جاتی ہے اور یہ جب حریفوں کو مکمل طور پر شکست دے دیتا ہے تو
سیروٹونین انتہائی بلندی اور آکٹوپامن انتہائی پستی کو چھو رہا ہوتا ہے اور اس کے
بعد اس کے سائز اور کشش دونوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ ٹاپ لابسٹر بن جاتا ہے جب
کہ باقی لابسٹر اس سے کم تر، چھوٹے اور بدصورت ہونے لگتے ہیں اور یہ باقی زندگی اس
سے لڑنے یا الجھنے کی غلطی نہیں کرتے، ہم انسانوں میں بھی ترقی اور تنزلی، بہادری
اور بزدلی اور خوب صورتی اور بدصورتی کا یہی کمبی نیشن ہوتا ہے، ہم بھی انھی دونوں
کیمیکلز کا کھیل ہیں، سیلف ہیلپ کی دنیا میں طویل عرصے سے یہ بحث چل رہی تھی امیر
اور کام یاب آدمی کی دولت، صحت، عمر، انرجی، خوب صورتی اور چارم میں کیوں اضافہ ہو
جاتا ہے اور غریب آدمی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کیوں مزید غریب، بیمار، بد صورت اور
چارم لیس ہوتا جاتا ہے، یہ تھیوری جوں ہی
آئی یہ گتھی بھی سلجھ گئی کام یاب آدمی مزید کام یاب، امیر آدمی مزید امیر، اچھا
اسپورٹس مین مزید اچھا اسپورٹس مین، مشہور لکھاری مزید مشہور لکھاری، کامیاب ایکٹر
مزید کام یاب ایکٹر، کام یاب سیاست دان مزید کام یاب سیاست دان اور کام یاب سائنس
دان مزید کام یاب سائنس دان کیسے بن جاتے ہیں؟ یہ بھی معلوم ہو گیا ایڈی سن نے صرف
84 سال کی زندگی میں 1093 ایجادات کیسے کر لی تھیں، لابسٹر پر ریسرچ کے بعد پتا
چلا اس کے ذمے دار سیروٹونین اور آکٹوپامن کیمیکلز ہیں، ہم عمران خان کی سیاسی
زندگی سے لاکھ اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ جسمانی لحاظ سے انتہائی فٹ بھی ہیں اور
یہ ایک بار پھر اپنی "سیاسی سپیس" بھی بڑھاتے چلے جا رہے ہیں، یہ وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ پہلے سے زیادہ جوان، متحرک، چارم فل، بزلہ سنج اور بہادرہوتے
جا رہے ہیں، یہ کیوں اور کیسے ہو رہا ہے؟ بس دو کیمیکلزکا کمال ہے۔ان کی شرح غریب
کو غریب تر اور امیر کو امیر تر بناتی چلی جاتی ہے، ہماری دولت اور کام یابی میں
جوں ہی اضافہ ہوتا ہے ہماری شخصیت میں چارم بھی پیدا ہو جاتا ہے، ہم خوب صورت بھی
ہو جاتے ہیں اورہماری عمر بھی لمبی ہو جاتی ہے جب کہ غریب آدمی میں یہ سائیکل الٹا
ہوتا ہے، یہ جوں جوں ناکام ہوتا جاتا ہے اس کا آکٹوپامن لیول اوپر جاتا جاتا ہے
اور یوں یہ غربت کے ساتھ ساتھ بیمار بھی ہوتا جاتا ہے، ہم جوں جوں کام یاب ہوتے
جاتے ہیں ہمارا سیرٹونین لیول زیادہ اورآکٹوپامن کم ہوتا جاتا ہے جب کہ ہار اور
شکست کی شکل میں یہ سائیکل الٹ ہو جاتا ہے لہٰذا ہمیں جان بوجھ کر، سوچ سمجھ کر
اپنی کام یابیاں بڑھانا اور ناکامیاں کم کرنا ہوں گی مثلاً آپ چھوٹی چھوٹی کام
یابیوں کی فہرست بنائیں، صبح جلدی اٹھنا، تیار ہو کر باہر نکلنا، کتابیں پڑھنا،
واک اور ایکسرسائز، وقت کی پابندی، زیادہ سننا، کم بولنا، شکر بڑھانا اور شکوہ کم
کرنا، ، صدقہ اور خیرات بڑھانا، دائیں جانب چلنا، دوسروں کو راستہ دینا، اور لوگوں
سے خوش دلی سے ملنا، یہ بظاہر چھوٹے چھوٹے کام ہیں لیکن یہ کام یابیاں ہیں۔یہ آپ
کا سیروٹونین لیول بڑھاتی ہیں اور یہ لیول بڑھتے بڑھتے آپ کو کام یاب لوگوں کی
فہرست میں لے آتا ہے اور آپ جلد یا بدیر ٹاپ لابسٹر بن جاتے ہیں اور یوں آپ کی خوب
صورتی، عمر اور دولت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور آپ اگر یہ عادات نہیں اپناتے تو پھر
آپ کا آکٹوپامن لیول بڑھتاچلا جائے گا اور اس کے نتیجے میں آپ کا رنگ، اعتماد، صحت اور تعلقات ہر چیز دائو پر لگ
جائے گی لہٰذا میرا مشورہ ہے آپ روزانہ کم از کم دس بار چھوٹی چھوٹی کام یابیاں
حاصل کرتے رہا کریں، ان شاء اللہ آپ کی زندگی بدل جائے گی۔
نوٹ: میٹرک /انٹر کے سٹوڈنٹس فری کیرئیر
کانسلنگ کے لیے واٹس ایپ پر رابطہ کر سکتے ہیں۔03339987384

0 Comments