جیل سپرنٹنڈنٹ
جیل سپرنٹنڈنٹ مجید قریشی نے جیل میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے آخری ایام کے حوالے سے اپنی یادداشت شیئر کرتے ہوئے کہا ہے
اکتیس مارچ کو مجھے کہا گیا کہ ایک اہم آدمی لاہور سے آرہا ہے اسے ریسیو کریں، میں جب ایئرپورٹ گیا تو ٹریفک انسپکٹر حبیب میری جیپ جہاز کے پاس لے گیا، جہاز سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کا سیکشن افسر اترا وہ میرے ساتھ گاڑی میں بیٹھا اور مجھے وزارت داخلہ چلنے کیلئے کہا، وزارت داخلہ میں ڈپٹی سیکرٹری سبط حسن نقوی کے کمرے میں ان کے ساتھ گیا، اس نے اپنے بریف کیس میں گلابی رنگ کا لفافہ نکالا، گلابی رنگ کا لفافہ ان دنوں صرف سزائے موت کے قیدیوں کیلئے استعمال ہوتا تھا، میرے ذہن میں بات آئی کہ یہ ذوالفقار علی بھٹو کی موت کا پروانہ ہے، سبط حسن کی اس وقت زبان پھسل گئی وہ کہنے لگے کہ اچھا آدمی تھا، اسے جلاوطن کردیتے یہ بڑا کام کا آدمی تھا اچھا فیصلہ نہیں ہورہا، میں واپس آیا تو جیل کی سیکیورٹی دگنی کردی، اگلے دن مجھے ایک خط دے کر سپریم کورٹ بھیجا گیا، میں واپس آیا تو دیکھا کہ پہلی مرتبہ بینظیر صاحبہ اور نصرت بھٹو صاحبہ اکٹھی ملاقات کیلئے آئی ہوئی تھیں، بینظیر بھٹو ڈیوڑھی میں زمین پر بیٹھی ہوئی تھیں، ان کا پرس کھلا ہوا تھا اس کی چیزیں باہر بکھری ہوئی تھیں، بینظیر اپنی چیزیں سمیٹ رہی تھیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو تھے، بھٹو صاحب جنگلے کے پاس زمین پر بیٹھے ہوئے تھے، بینظیر بھٹو بھی ان کے پاس جاکر زمین پر بیٹھ گئیں، بینظیر بھٹو کبھی اپنے باپ کو جنگلے میں ہاتھ ڈال کر گلے ملتیں، کبھی ان کا ہاتھ چومتیں ، باپ کبھی اپنی بیٹی کا ماتھا چومتا کبھی وہ باپ کا ماتھا چومتیں، بینظیر بھٹو اس وقت بہت رو رہی تھیں، یہ انتہائی تکلیف دہ سین کافی دیر چلتا رہا، بینظیر بھٹو نے درخواست کی کہ کیا باپ اور بیٹی کو جنگلہ ہٹا کر گلے ملنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لیکن وہ جنگلہ باپ بیٹی کے درمیان حائل رہا، پھر ہم جب دونوں بیٹیوں کو واپس لے کر آئے تو انہیں بتادیا گیا کہ یہ آپ کی آخری ملاقات تھی۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نہایت اہمیت کا حامل عہدہ ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کا کام جیل کی سرپرستی اور انتظام کرنا ہوتا ہے۔ ان کی ذمہ داری جیل کے اندر اندرونی اور بیرونی انتظامات کا نظم و نسق سنبھالنا ہے، جیل کے افراد کی حفاظت اور قانون کی پابندی کرانا اور ضرورت پڑنے پر قیدیوں اور ان کے سیل کی تلاشی کرنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے۔ ان کا کام جیل کے اندر مختلف قیدیوں کی ایک دوسرے سے حفاظت یا کسی ایسے قیدی سے جس سے دوسرے قیدیوں کو کوئی خطرہ ہو حفاظت کرنا اور ساتھ ہی جیل کی سیکورٹی کی یقینی بنانا ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داریاں اور دائرہ کار کی تفصیلات یہ ہیں:
ذمہ داریاں:
1. قانون پر عملدرامد
: جیل کے قوانین کی مکمل پیروی کو یقینی بنانا۔
2. جیل کا انتظام:
جیل کے اندرونی اور خارجی انتظامات کو منظم کرنا۔
3. قیدیوں کی دیکھ بھال:
قیدیوں کی صحت، حفاظت، اور رہائش کا انتظام کرنا۔
4. سیکیورٹی:
جیل کی سیکیورٹی کو مؤثر طریقے سے منظم کرنا اور جیل میں امن و امان برقرار رکھنا۔
5. عملے کی تربیت:
جیل کے عملے کی تربیت اور نگرانی کرنا تاکہ وہ اپنے فرائض مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔
6. رپورٹس:
جیل کے حالات، واقعات، اور دیگر اہم معلومات کی رپورٹیں تیار کرنا اور متعلقہ حکام کو فراہم کرنا۔
7. فیصلہ سازی:
مختلف معاملات میں فوری اور مؤثر فیصلے لینا، جیسے قیدیوں کی منتقلی اور ایمرجنسی حالات میں اقدامات۔
دائرہ کار:
نگرانی: جیل کی مجموعی نگرانی اور نظم و ضبط کی بحالی۔
تحقیقات: کسی بھی غیر معمولی واقعے یا شکایت کی تحقیقات کرنا اور ضروری اقدامات لینا۔
تعلقات: قانونی حکام، قیدیوں کے خاندان، اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا۔
منصوبہ بندی: جیل کے اندر مختلف پروگراموں اور منصوبوں کا انعقاد اور ان کی نگرانی کرنا۔
صحت اور حفظان صحت:
قیدیوں کی صحت کی نگہداشت، جیسے میڈیکل چیک اپس اور علاج کی سہولیات فراہم کرنا۔
تعلیم اور تربیت:
قیدیوں کے لئے تعلیمی اور تربیتی پروگراموں کا انتظام کرنا تاکہ وہ معاشرتی بحالی کے لئے تیار ہو سکیں۔
تفریحی سرگرمیاں:
قیدیوں کے لئے تفریحی اور کھیل کی سرگرمیوں کا اہتمام کرنا تاکہ ان کا ذہنی دباؤ کم ہو۔
تشدد اور منشیات سے روک تھام:
جیل کے اندر تشدد اور منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنا۔
تفتیشاتی اختیارات:
کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی تفتیش کرنا اور رپورٹ تیار کرنا۔
اداراتی رابطے:
دیگر قانونی اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا اور معلومات کا تبادلہ کرنا۔
پالیسی سازی:
جیل کے نظام اور قوانین میں بہتری کے لئے نئی پالیسیاں تجویز کرنا۔
معاشرتی بحالی:
قیدیوں کی معاشرتی بحالی کے پروگراموں میں تعاون کرنا تاکہ وہ معاشرت میں دوبارہ شامل ہو سکیں۔
جیل سپرٹنڈنٹ کا کردار صرف جیل کی نگرانی تک محدود نہیں ہے بلکہ قیدیوں کی اصلاح اور ان کی معاشرتی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جیل سپرٹنڈنٹ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس میں قانون، نظم و ضبط، اور انسانی حقوق کی رعایت کو یقینی بنانا شامل ہے۔
اس فیلڈ کے لیے کریمنالوجی، سوشیالوجی، سائیکالوجی، سوشل ورک یا قانون کی ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کی مزید شاخیں یہ ہیں۔
اسپیشلسٹ افیسر
سنئیر افیسر
پریزن گورنر

0 Comments