ایچ –ایم-زکریا
جان مائیکل امریکہ میں ایک درمیانے درجے کی سافٹ وئیر کمپنی کا مالک ہے، مائیکل نے مدر کے نام سے ایک این جی او بھی بنا رکھی ہے۔ یہ تنظیم امریکہ میں ماؤں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہے ۔ مائیکل اپنی والدہ کی اکلوتی اولاد تھا، مائیکل کی ماں ایک بدصورت خاتون تھی اس کی بدصورتی کی وجہ اس کی ایک آنکھ تھی چنانچہ لوگ مائیکل کی والدہ کا مذاق اڑاتے تھے لیکن وہ لوگوں کی باتوں کو ہنسی میں ٹال دیتی تھی مائیکل اپنی والدہ کی بدصورتی پر شدید احساس کمتری میں مبتلا ہوگیا ۔ وہ جب بھی ماں کے ساتھ گھر سے باہر نکلتا تو وہ ماں سے ایک خاص فاصلہ رکھتا تھا تاکہ لوگ اسے اس کا بیٹا نہ سمجھیں اس کی کوشش ہوتی تھی اس کی ماں اس سے ملنے کے لیے سکول نہ آئے ۔ مائیکل اپنی ماں سے روز لڑتا تھا وہ اس سے اکثر کہا کرتا تھا اگر گاڈ نے تمھیں کانہ ہی بنایا تھاتو تمھیں مجھے پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی ماں روز اس کی یہ باتیں سنتی اور معافی مانگتی رہتی۔ قصہ مختصر سکول کی تعلیم کے بعد مائیکل اپنے قصبے سے نکلا اور نیو یارک آگیا اس نے کاروبار کیا شادی کی بچے پیدا کیے ، اس دوران اس نے اپنی ماں سے کبھی کوئی رابطہ نہیں رکھا ۔ وہ ایک شام اپنے گھر میں بیٹھا تھا تو اس کا بیٹا چیختا ہوا اندر داخل ہوا اور مائیکل سے کہا ہمارے دروازے پر ایک چڑیل کھڑی ہے ، مائیکل باہر آیا تو دروازے پر اس کی ماں تھی، ماں کمزور اور بیمار دکھائی دے رہی تھی، مائکل نے ماں کو دیکھا تو اسے شدید غصہ آیا اور اس نے چلا کر کہا تم نے ابھی تک میرا پیچھا نہیں چھوڑا میں تم سے بھاگ کر یہاں آیا لیکن تم یہاں بھی پہنچ گئی ، ماں نے معافی مانگی اور آہستہ آواز میں بولی بیٹا میں تمھیں آخری بار چھو کر دیکھنا چاہتی ہوں میں اپنے پوتوں کے سر پر ہاتھ پھیرنا چاہتی ہوں پلیز بیٹا مجھے مایوس نہ کرنا ، مائیکل کو مذید غصہ آگیا اس نے ماں کو دھکا دے کر باہر نکال دیا اور سختی سے کہا یہاں سے چلی جاو میرے بچے تمھیں دیکھ کر ڈرتے ہیں ماں نے حسرت سے بیٹے کی طرف دیکھا اور دھکے کھاتی ہوئی چلی گئی، چند دن بعد میونسپل کمیٹی کی طرف سے مائکل کو ایک خط موصول ہوا ، کمیٹی نے خط میں لکھا تھا تمھاری والدہ چند دن قبل انتقال کر گئی ہے اس نے وصیت میں لکھا تھا میری تدفین کے سلسلے میں میرے بیٹے کو تکلیف نہ دی جائے اسے بہت دور سے آنا پڑے گا اور اس کے کام میں حرج ہوگا ، کمیٹی نے اس کے بعد لکھا مرحومہ مرنے سے قبل تمھارے نام ایک خط چھوڑ گئی ہے یہ خط ہم تمھیں بھجوا رہے ہیں ، مائیکل نے اس کے بعد ماں کا خط کھولا ، خط میں ماں نے سب سے پہلے مائیکل سے معافی مانگی اور کہا کہ بیٹا میں نے بہت کوشش کی میں ایک اچھی ماں ثابت ہوں لیکن افسوس کہ میں ناکام رہی ، تم مجھے چھوڑ کر چلے گئے تو میں ہر ماہ نیویارک آتی تھی تمھارے اپارٹمنٹ کے سامنے کھڑی ہوجاتی تھی تم گھر سے نکلتے تھے تو میں تمھیں دیکھتی تھی تم سے ملے بغیر چپ چاپ واپس آجاتی تھی تم مجھے چھوڑ کر چلے گئےلیکن میں روزانہ تمھارے جوتے پالش کرتی تھی تمھاری پرانی یونیفارم دھوتی، استری کرتی اور تمھار ا لنچ باکس تیار کرتی میں تمھارے بچپن کے ٹوٹے کھلونوں سے کھیلتی اور اپنے آپ کو خوش رکھتی، مجھے پتہ ہے میری بدصورتی نے تمھیں کتنا پریشان رکھا لیکن بیٹا آج میں تمھیں اپنی بدصورتی کی وجہ بھی بتانا چاہتی ہوں، مائیکل رکا اس نے سانس لیا اور دوبارہ خط پڑھنے لگا ماں نے لکھا بیٹا جب تم دو برس کے تھے تو تم ایک کیل پر گر گئے تھے جس سے تمھاری ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی تم بدصورت ہوگئے تھے اور دنیا کی کوئی ماں اپنے بچے کو بدصورت نہیں دیکھ سکتی چنانچہ بیٹا میں نے تمھیں اپنی آنکھ دے دی ڈاکٹروں نے میری آنکھ نکال کر تمھیں لگادی تھی جس کے بعد میں خود زندگی بھر کے لیے کانی ہوگئی لیکن تمھیں ایک خوبصورت زندگی مل گئی ، اس کے بعد ماں نے بیٹے کو ایک جملہ لکھا ماں نے لکھا دنیا کی کوئی ماں بدصورت تو ہوسکتی ہے لیکن بری نہیں ۔ آپ یہ بھی ذہن میں رکھیے گا دنیا کی تمام زبانوں میں ماں کا لفظ میم کی آواز سے شروع ہوتا ہے اور وہ لفظ یا وہ آواز ہے جو بچہ سب سے پہلے بولنا شروع کردیتا ہے ۔ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر میرا آپ کو یہ پیغام کہ ماؤں کا احترام کیجئے یہ نہیں تو کچھ نہیں ۔ ماں تجھے سلام۔
0 Comments