ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے کیرئیر پلان
یہ پلان ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو ایک کلینیکل ماہر سے لے کر ایک ایڈمنسٹریٹو لیڈر یا پالیسی ساز تک لے جانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں اسپیشلائزیشن، ایڈمنسٹریشن اور کراس اسکلز تینوں پہلو شامل ہیں تاکہ مستقبل میں عالمی معیار کی قیادت اور خدمت ممکن ہو سکے۔
اسپیشلائزیشن ٹریک (کلینیکل مہارت)
ڈاکٹرز کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی بنیادی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کسی ایک شعبے میں سپر اسپیشلائزیشن حاصل کریں، جیسے کارڈیالوجی، آنکولوجی، نیورو سرجری یا اینڈوکرائنولوجی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایڈوانس فیلوشپس جیسے روبوٹک سرجری، ٹرانسپلانٹ میڈیسن یا پریسیژن میڈیسن میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔ مزید برآں، ریسرچ اور اکیڈمیا میں حصہ لینا، کلینیکل ٹرائلز کرنا اور تحقیقی مضامین شائع کرنا ان کے کیریئر کو عالمی سطح پر مضبوط بناتا ہے۔
نرسز کے لیے ایڈوانس پریکٹس نرسنگ (APN) جیسے نرس پریکٹیشنر یا کلینیکل نرس اسپیشلسٹ کے پروگرامز میں داخلہ لینا اہم ہے۔ انہیں کریٹیکل کیئر اور ایمرجنسی نرسنگ جیسے آئی سی یو، ٹراما یا نوزائیدہ بچوں کی نگہداشت میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ، آنکولوجی نرسنگ، سائیکاٹری نرسنگ اور جیریاٹرک کیئر کے خصوصی سرٹیفیکیشنز ان کے پروفیشنل پروفائل کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔
پیرا میڈکس کے لیے ایڈوانس لائف سپورٹ (ALS) اور کریٹیکل کیئر ٹرانسپورٹ کی تربیت لازمی ہے۔ انہیں ڈیزاسٹر اور ایمرجنسی مینجمنٹ کی ٹریننگ حاصل کرنی چاہیے تاکہ بڑے حادثات یا قدرتی آفات میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ فلائٹ پیرا میڈک یا ٹیکٹیکل پیرا میڈک جیسے خصوصی کردار ان کے کیریئر کو مزید وسعت دیتے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹو اور لیڈرشپ ٹریک (ہیلتھ کیئر مینجمنٹ)
ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈکس اگر ایڈمنسٹریٹو رولز میں جانا چاہتے ہیں تو انہیں ہسپتال ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز یا ایم بی اے ہیلتھ کیئر مینجمنٹ جیسے پروگرامز مکمل کرنے چاہئیں۔ پبلک ہیلتھ پالیسی، ہیلتھ اکنامکس اور گلوبل ہیلتھ لیڈرشپ جیسے شعبوں میں مہارت انہیں پالیسی سازی اور گورننس میں مؤثر بناتی ہے۔
کوالٹی اور سیفٹی کے شعبے میں جے سی آئی یا آئی ایس او ایکریڈیشن، پیشنٹ سیفٹی اور رسک مینجمنٹ کی تربیت انہیں عالمی معیار کے مطابق کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ڈیجیٹل ہیلتھ لیڈرشپ جیسے ٹیلی میڈیسن، ہیلتھ انفارمیٹکس اور اے آئی ڈائیگناسٹکس میں مہارت مستقبل کے ہیلتھ کیئر سسٹم کے لیے ناگزیر ہے۔
ایڈمنسٹریٹو رولز میں وہ چیف میڈیکل آفیسر (CMO)، چیف نرسنگ آفیسر (CNO)، ایمرجنسی سروسز کوآرڈینیٹر یا ہیلتھ پالیسی ایڈوائزر جیسے عہدوں پر فائز ہو سکتے ہیں۔
کراس اسکلز اور مستقبل کی تیاری
ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کو لیڈرشپ اور کمیونیکیشن میں مہارت حاصل کرنی چاہیے، جس میں ایموشنل انٹیلیجنس، کانفلکٹ ریزولوشن اور ٹیم مینجمنٹ شامل ہیں۔ ڈیٹا اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہیلتھ انفارمیٹکس، الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز (EHR) اور اے آئی ڈائیگناسٹکس کی سمجھ مستقبل کے لیے ضروری ہے۔
گلوبل ایکسپوژر کے لیے انہیں انٹرنیشنل کانفرنسز، WHO یا UN کے پروگرامز اور کراس کنٹری فیلوشپس میں شرکت کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ، ہیلتھ کیئر انٹرپرینیورشپ کے ذریعے پرائیویٹ کلینکس، ٹیلی ہیلتھ اسٹارٹ اپس یا میڈیکل کنسلٹنسی قائم کر کے وہ اپنی خدمات کو مزید وسعت دے سکتے ہیں۔
مرحلہ وار روڈ میپ
پہلے مرحلے میں (1 سے 2 سال) ڈاکٹرز کو فیلوشپ اور ریسرچ پر توجہ دینی چاہیے، نرسز کو ایڈوانس سرٹیفیکیشن مکمل کرنا چاہیے اور پیرا میڈکس کو ALS اور اسپیشلائزڈ ٹریننگ حاصل کرنی چاہیے۔
دوسرے مرحلے میں (3 سے 5 سال) ڈاکٹرز سپر اسپیشلائزیشن اور ریسرچ پبلیکیشنز پر کام کریں، نرسز APN یا ماسٹرز کے ساتھ ICU یا ٹراما میں مہارت حاصل کریں اور پیرا میڈکس ٹیکٹیکل یا فلائٹ پیرا میڈک کے طور پر آگے بڑھیں۔
تیسرے مرحلے میں (5 سے 10 سال) ڈاکٹرز چیف میڈیکل آفیسر یا میڈیکل ڈائریکٹر بن سکتے ہیں، نرسز چیف نرسنگ آفیسر یا نرسنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے سکتی ہیں اور پیرا میڈکس ایمرجنسی سروسز کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
چوتھے مرحلے میں (10 سال سے زائد) ڈاکٹرز ہیلتھ پالیسی ایڈوائزر یا گلوبل ہیلتھ لیڈر کے طور پر کردار ادا کر سکتے ہیں، نرسز ہیلتھ پالیسی یا اکیڈمک لیڈرشپ میں جا سکتی ہیں اور پیرا میڈکس ڈیزاسٹر مینجمنٹ لیڈر کے طور پر خدمات انجام دے سکتے ہیں۔

0 Comments