پاکستان کا ایوارڈ یافتہ موچی
تحریر: ایچ-ایم-زکریا
آپ اگر جڑانوالہ سے نکلیں تو
25 کلو میٹر بعد روڈالہ کا چھوٹا سا قصبہ آ جاتا ہے، روڈالہ میں سڑک کے کنارے ایک
موچی چالیس سال سے لوگوں کے جوتے مرمت کررہا ہے، اس کا نام منور شکیل ہے اور یہ
خاندانی موچی ہے، والد چک 280 میں جوتے
بناتا تھا، منور اس کا اکلوتا بیٹا تھا، یہ 13 سال کا بچہ تھا، والد فوت ہو گیااور
بچے کے کندھوں پر والدہ اور دو بہنوں کا بوجھ آ گرا۔
منور نے والد کے اوزار لیے،
دو کلو میٹر پیدل چل کر روڈالہ پہنچا اور سڑک کے کنارے بیٹھ گیا، یہ آدھا دن بیٹھا
رہا، دوپہر کے وقت ایک سائیکل سوار نے اپنا کھسہ اس کے حوالے کیا، منور نے جوتا
"ری پیئر" کر دیا، اس کی پہلی کمائی ایک چونی تھی، پھر چل سو چل، یہ 39
برسوں سے اسی جگہ بیٹھ کر جوتے مرمت کر رہا ہے، چالیس برسوں میں دنیا بدل گئی لیکن
یہ صرف جوتے مرمت کرتا رہا، اس کے پاس دوسرا آپشن تھا ہی کیا؟
تعلیم نہ ہونے کے برابر تھی،
ہنر صرف ایک تھا جوتے مرمت کرنا، گائو ں چھوٹا تھا اور اس میں بھی یہ ذات کا موچی
تھا، زمین جائیداد تھی نہیں، ماں اور دو بے بس بہنیں ذمہ داری بھی تھیں لہٰذا منور
شکیل اگر جوتے نہ گانٹھتا تو کیا کرتا؟ وہ لگا رہا۔ یہ ایک عام سی کہانی ہے، ایسی
کہانیاں اس ملک میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں ہیں، آپ کسی شہر، کسی قصبے یا کسی
گائوں میں چلے جائیں آپ کو کروڑوں منور شکیل مل جائیں گے اور یہ سب انہی حالات سے
گزررہے ہیں لیکن منور شکیل کی کہانی میں ایک ٹوئسٹ بھی ہے اور یہ ٹوئسٹ اس کالم کی
بنیاد بنا۔
منور شکیل کو بچپن سے شاعری
کی لت لگ گئی، یہ پنجابی شاعروں کو پڑھتا اور سنتا تھا، سننے اور پڑھنے کے اس عمل
کے دوران اس نے تک بندی شروع کر دی، یہ مختلف بحروں میں شعر کہنے لگا، پڑھا لکھا
نہیں تھا، کتابیں خریدنے کی استطاعت بھی نہیں تھی اور شعروں کی تصحیح کرنے والا
کوئی استاد بھی نہیں تھا لیکن یہ اس کے باوجود لگا رہا، اس نے ہمت نہ ہاری، کائنات
کے گیارہ بڑے رازوں میں سے ایک راز "طالب کی مطلوب سے ملاقات" بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا،
تمہیں وہ مل کر رہتا ہے جس کی تم سعی کرتے ہو، الکیمسٹ ناول میں بھی چرواہے کو یہی بتایا جاتا ہے تم جب
خلوص نیت سے کسی چیز کی تمنا کرتے ہو تو پوری کائنات اس کے حصول میں تمہارے ساتھ
شامل ہو جاتی ہے، منور شکیل کی نیت نیک تھی اور ارادہ بھی پختہ لہٰذا پھر ایک دن
ایک شخص آیا اور اس نے اس کی ٹریننگ شروع کر دی، یہ چک 282 گ ب کےہیڈ ماسٹر بشیر
حامد تھے، یہ پڑھے لکھے بھی تھے، شاعر بھی تھے اور درد دل بھی رکھتے تھے، یہ اچانک
منور شکیل سے ٹکرائے اور پھر کائنات کی سازش کا حصہ بن گئے۔
منور شکیل اب جوتے گانٹھتا
تھا، شعر کہتا تھا اور ماسٹر بشیر حامد ان شعروں کی اصلاح کرتا تھا، یہ سلسلہ چلتا
رہا، منور شکیل اس دوران شاعر مشہور ہو گیا، شعروں کا ڈھیر لگ گیا تو کتابیں بھی
تیار ہو گئیں، منور شکیل کی پہلی کتاب "سوچ سمندر" 2004ء میں منظر عام
پر آئی، دوسری کتاب" پردیس دی سنگت" 2005ء، "صدیاں دے بھیت"
2009ئ، "چھورا دھپ گواچی" 2011ئ، "اکھاں مٹی ہو گیاں" 2013ء
اور اب چھٹی کتاب "میں نہیں بولتا "بھی آ گئی، یہ پاکستان کا پہلا موچی
ہے جس کی چھ کتابیں آ چکی ہیں۔
ان میں سے پانچ ایوارڈ یافتہ
ہیں لیکن یہ اس کے باوجود آج بھی روڈالہ میں سڑک کے کنارے جوتے مرمت کرتا ہے اور
روزانہ آٹھ سو سے ہزار روپے کماتا ہے، سات بچے ہیں، پانچ بچیاں اور دو بیٹے، تین
بچیوں کی شادی ہو گئی، دو کنواری ہیں، ایک بیٹے نے میٹرک کے بعد تعلیم کا سلسلہ
توڑ دیا، یہ اب والد کا ہاتھ بٹاتا ہے، دوسرا آئی سی ایس کر رہا ہے، ہم اگر اپنی
نظر سے دیکھیں تو منور شکیل مسائل میں جکڑا ہوا شخص ہے لیکن یہ اپنے حالات میں خوش ہے ا، اس کا کہنا ہے"میں
اپنی ضرورت کے مطابق کما لیتا ہوں، لوگ مجھے جانتے بھی ہیں اور مجھ سے ملاقات کے
لیے بھی آتے رہتے ہیں، حالات کی اگر کوئی تلخی تھی بھی تو وہ شاعری کے دھارے میں
بہہ چکی ہے چناں چہ میرا کوئی شکوہ، میراکوئی دعویٰ نہیں "۔
میں نے زندگی میں کئی بائیوگرافیز پڑھی ہیں، سیلف ہیلپ، موٹی ویشن اور کام یابی کی کئی داستانیں بھی سنی ہیں لیکن منور شکیل کی کہانی ان تمام کہانیوں، ان تمام داستانوں پر بھاری ہے اور یہ داستان ثابت کرتی ہے انسان اگر زندگی میں کچھ کرنا چاہے تو یہ جوتے گانٹھ کر بھی ایوارڈ یافتہ شاعر اور مصنف بن سکتا ہے، ،ہم زندگی میں اگر کچھ کرنا چاہیں تو پھر سوشل سٹیٹس، غربت، دیہی بیک گرائونڈ اور تعلیم کی کمی بھی رکاوٹ نہیں بنتی، ہم نے بس خود کو جہد مسلسل کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے اور ہم کبھی نہ کبھی منزل مقصود تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔ پاکستان میں پنجابی کے ہزاروں شاعر ہوں گے، یہ کتابوں اور دیوانوں کےمالک بھی ہوں گے لیکن ملک میں موچی شاعر صرف ایک ہی ہے اورہ وہ ہے منور شکیل ۔منور شکیل کی کہانی نے ثابت کر دیا انسان اگر محنتی ہو اور اپنے کام سے محبت کرتا ہو تو وہ موچی جیسے پیشے کو بھی عظیم اور بلند بنا سکتا ہے۔اگر آپ اپنا پیشن اور پروفیشن ایک کر دیں تو کامیابی کوآپ تک پہنچتے دیر نہیں لگتی،پیشن پروفیشن کے بارے میں اگرآپ (خصوصا سٹوڈنٹس) فری گائیڈ لائن لیناچاہتے توآپ مجھےواٹس ایپ پر میسج کر سکتے ہیں ۔ 0333-9987384

0 Comments